Masarrat
Masarrat Urdu

حزب اللہ پہلے سے زیادہ مضبوط، مجھ سمیت حزب اللہ کے تمام مجاہدین شہادت طلب ہیں، شیخ نعیم قاسم

  • 27 Oct 2025
  • مسرت ڈیسک
  • دنیا
Thumb

تہران، 27اکتوبر (مسرت ڈاٹ کام) حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے شہادت کے لئے آمادگی کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ شدید ضربات کے بعد حزب اللہ پہلے کہیں زیادہ مضبوط ہوچکی ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے کہا ہے کہ شدید ضربات کے بعد حزب اللہ پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہوچکی ہے۔

تفصیلات کے مطابق حزب اللہ کی قیادت سنبھالنے کے ایک سال بعد لبنان کے چینل المنار کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم وہ گروہ ہیں جو خالص محمدی اسلام کی بنیاد پر قائم ہے۔ مقاومت صرف ایک حکمت عملی نہیں بلکہ زندگی گزارنے کا ایک طریقہ ہے۔ ہم ثابت قدم اور پائیدار ہیں۔ ہم تھکنے والے نہیں۔ حزب اللہ اس شدید حملے کے بعد پہلے سے زیادہ مضبوط ہوچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم تھکتے نہیں اور تھکن کی وجہ سے ہار ماننا ہماری فطری میں نہیں۔ حزب اللہ کا راستہ مضبوط اور مسلسل جاری ہے۔ یہی راستہ قربانی کے جذبے کو جنم دیتا ہے۔  میں شہادت طلب ہوں اور شہادت حزب اللہ کے ہر مجاہد کی تمنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حزب اللہ فرد واحد کے فیصلوں سے نہیں چلتی۔ مجھے کبھی تنہائی کا احساس نہیں ہوتا، کیونکہ فیصلے مشاورت سے کیے جاتے ہیں۔ میں مشاورتی کونسل کے ارکان اور فوجی کمانڈروں سے مشورہ کرتا ہوں۔

حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ جنگ کے دوران میں نے لبنان چھوڑنے سے انکار کیا، کیونکہ میرے نزدیک وہ وقت ملک میں رہنے اور اپنی ذمہ داری نبھانے کا تھا۔

انہوں نے کہا کہ سید حسن نصراللہ کی شہادت کے فورا بعد میں نے قیادت کی ذمہ داری سنبھالی، اور سید ہاشم صفی الدین سے فوجی امور کی ہم آہنگی کے لیے بات کی، جبکہ سیاسی امور کی ہم آہنگی میرے ذمے تھی۔ بھائیوں نے 9 اکتوبر 2024 کو مجھے بطور سیکرٹری جنرل منتخب کیا۔ 27 ستمبر سے 10 اکتوبر تک ہمارے لیے دس نہایت سخت دن گزرے، لیکن اس کے بعد حالات معمول پر آگئے۔ ہم نے بہت تیزی سے خود کو سنبھالا، مختلف عہدوں کو پر کیا، اور تمام بھائیوں نے فعال انداز میں ذمہ داریاں سنبھالیں۔

شیخ نعیم قاسم نے واضح کیا کہ یہ بات درست نہیں کہ ایرانیوں نے جنگ کی قیادت کی۔ حزب اللہ نے اس جنگ کی قیادت حزب اللہ کے رہنماؤں، کمانڈروں، شوری کے ارکان نے خود کی۔ امام خامنہ ای نے بھرپور اور ہمہ جہت حمایت فراہم کی اور وہ خود جنگ کے حالات، نتائج اور ہماری ضروریات کو قریب سے ملاحظہ فرما رہے تھے۔ 

انہوں نے کہا کہ اولی الباس آپریشن کی قیادت، ہم آہنگی اور فیصلے سیکرٹری جنرل اور فوجی کمانڈروں کے درمیان مشاورت سے انجام پاتے تھے۔ نیتن یاہو کے گھر کو نشانہ بنانا ایک بڑی انٹیلیجنس کامیابی تھی۔ آپریشن اولی الباس میں حاصل ہونے والی کامیابیاں مزاحمت کی کامیابیاں ہیں، کسی ایک فرد کی نہیں۔

Ads