آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے یہاں جاری ایک پریس ریلیز میں مولانا توقیر رضا خان اور دیگر پرامن مظاہرین کی گرفتاری پر شدید تشویش کا اظہار کر تے ہوئے کہا کہ کانپور کے واقعہ پر مسلمان کا مظاہرہ کر نا کوئی جرم نہیں تھا اور پولس کا اس پر غیر ذمہ دارانہ اور جارحانہ ردعمل انتہاء درجہ کی زیادتی اور طاقت کا بے جا استعمال ہے۔ آئی لو محمدؐ نعرہ کا استعمال یا بینر پر لکھ کر لگایا جانا کسی بھی صورت میں کو ئی غیر قانونی اور غیر دستوری عمل نہیں ہے۔ ہندوستان میں دیگر مذاہب کے لوگ بھی اپنی مذہبی شخصیات کے ساتھ اسی قسم کی عقیدت کا اظہار کر تے ہیں اور اس پر کبھی بھی کو ئی کاروائی پولس اور انتظامیہ کی طرف سے نہیں کی جاتی۔ تاہم کانپور میں اس بینر کو لگانے پر ایف آئی آر کیا جانا انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور متعصبانہ طرز عمل تھا۔
بورڈ کے ترجمان نے آگے کہا کہ مولانا توقیر رضاخان صاحب اور بریلی کے پر امن مظاہرین کے خلاف وزیر اعلیٰ اترپردیش کا تحکمانہ اورمتکبرانہ بیان کسی بھی ریاست کے وزیراعلیٰ کے منصب اور مقام کے منافی ہے۔ انہیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ وہ دستور ہند کے تحت منتخب وزیراعلیٰ ہیں۔ وہ کسی خاص کمیونٹی نہیں بلکہ وہ ریاست کے تمام شہریوں کے وزیراعلیٰ ہیں۔ لہذا انہیں ایسی فرقہ وارانہ اور متعصبانہ زبان سے پرہیز کر نا چاہیے۔
ڈاکٹر الیاس نے مزید کہا کہ مولانا توقیر رضا خان صاحب ملت کے ایک معتبررہنما اور ذمہ دار شخص ہیں، انہوں نے پر امن احتجاج کی کال دی تھی ان کا ایسا کر نا دستور ہند اور جمہوری حقوق کے مطابق تھا۔ حکومت کے کسی اقدام پر احتجاج کر نا ہر شہری کا ایک بنیادی اور دستوری حق ہے۔ مسلم پرسنل لا بورڈ مطالبہ کر تا ہے کہ مولانا توقیر رضاخان اور ریاست میں جتنے لوگ بھی اسی نوعیت کے احتجاج میں گرفتار کئے گئے ہیں انہیں فی الفور رہا کیا جائے اور ان پر عائد تمام مقدمات واپس لئے جائیں۔