انہوں نے کہا کہ سادگی، تواضع اور علمی گہرائی کے لیے مشہور علامہ شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ نے اسلام اور مسلمانوں کے لیے گراں قدر خدمات انجام دیں۔ ان کے فتویٰ کو سعودی عرب ہی نہیں بلکہ پورے عالم اسلام میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔ آپ کا تعلق شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہابؒ کے علمی وفکری خانوادے سے تھا، جو آل الشیخ کے نام سے سے مشہور ہے۔ آپ کی پیدائش ۳۴۹۱ء میں سعودی عرب کے ریاض شہر میں ہوئی۔ آپ شروع ہی سے نابینا تھے۔ا س کے باوجود آپ بڑے محدث و فقیہ اور خطیب ہوئے۔ آپ ولی عصر علامہ عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ کے علمی وارث تھے۔ اور ان کے زمانہ ہی سے دار الافتاء ریاض میں نائب مفتی کی حیثیت سے ذمہ داری نبھا رہے تھے۔ آپ نے مفتی عام بننے سے قبل کئی سالوں تک حج کا خطبہ دیا۔ سن ۹۹۹۱ ء میں آپ مفتی عام کے منصب پر فائز ہوئے۔ ان کا انتقال سے مملکت سعودی عرب اور عالم اسلام ایک جلیل القدر اور بابصیرت عالم دین سے محروم ہوگیا۔ قابل ذکر ہے کہ مرکزی جمعیت اہلحدیث ہند کی بعض آل انڈیا اہل حدیث کانفرنسوں میں علامہ کے ٹیلی فونک خطاب بھی ہوئے تھے۔
پریس ریلیز کے مطابق مرکزی جمعیت اہل حدیث کے دیگر ذمہ داران، اراکین و کارکنان نے بھی علامہ کے انتقال پر گہرے رنج وغم کا افسوس کیا ہے اور دعا گوں ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی خدمات کو قبول فرمائے اور ان کو جنت الفردوس کا مکین بنائے اور ملت اسلامیہ خصوصا سعودی عرب کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے۔ آمین
واضح رہے کہ علامہ کے انتقال کے معاً بعد مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کی طرف سے پورے ہندوستان کے ائمہ و متولیان مساجد، ذمہ داران مدارس و ذیلی جمعیات سے علامہ کی نماز جنازہ غائبانہ ادا کرنے کی اپیل کی گئی، جس کا الحمد للہ پورے ملک میں اہتمام بھی ہوا۔