Masarrat
Masarrat Urdu

اسنیپ بیک فعال ہونے کی صورت میں ایران اور ایٹمی ایجنسی کا معاہدہ بے اعتبار ہو جائے گا، عراقچی

  • 24 Sep 2025
  • مسرت ڈیسک
  • دنیا
Thumb

تہران، 23 ستمبر(مسرت ڈاٹ کام) ایرانی وزیر خارجہ نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے اجلاس سے قبل خبردار کیا ہے کہ اسنیپ بیک میکانزم فعال ہونے کی صورت میں ایران مناسب اور متوازن ردعمل دے گا۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ اگر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسنیپ بیک میکانزم کو فعال کیا گیا تو ایران اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان تعاون کا معاہدہ اپنی حیثیت کھو بیٹھے گا اور ایران اس کے خلاف مناسب ردعمل دے گا۔

تفصیلات کے مطابق عراقچی نے نیویارک پہنچنے پر کہا کہ ایران ہر سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت کرتا ہے تاکہ عالمی سطح پر اپنے مؤقف اور ایرانی عوام کے حقوق کا دفاع کرسکے۔ اس سال اجلاس کی اہمیت دوگنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران اس اجلاس میں اپنے حق دفاع اور مزاحمت کو اجاگر کرے گا، اور ساتھ ہی یہ واضح کرے گا کہ ایران کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن ہے۔ ایران ایک امن پسند ملک ہے، لیکن اگر جنگ مسلط کی جائے تو وہ طاقت کے ساتھ دفاع کرنا جانتا ہے، جیسا کہ حالیہ 12 روزہ میں ثابت ہوا۔

وزیر خارجہ نے بتایا کہ مختلف عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں طے ہیں، جن میں یورپی وزرائے خارجہ اور IAEA کے سربراہ رافائل گروسی شامل ہیں۔ ان ملاقاتوں میں ایران کے جوہری پروگرام، ایجنسی کے ساتھ تعاون اور اسنیپ بیک میکانزم پر تفصیلی گفتگو کی جائے گی۔

عراقچی نے کہا کہ ایجنسی کے ساتھ حالیہ معاہدے کے بعد انہوں نے واضح طور پر کہا تھا کہ اگر اسنیپ بیک کو عملی شکل دی گئی تو یہ معاہدہ بھی اپنی ساکھ کھو دے گا۔ یہ معاہدہ اس وقت ہوا جب ایران پر حملہ کیا گیا تھا، اور اگر اب حالات بدلتے ہیں تو ایران بھی نئے حالات کے مطابق ردعمل دے گا۔

انہوں نے تین یورپی ممالک کی جانب سے سلامتی کونسل میں اسنیپ بیک کی کوشش کو تباہ کن اقدام قرار دیا اور کہا کہ اگر یہ قدم اٹھایا گیا تو ایران بھی اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرے گا۔

انہوں نے زور دیا کہ ایران کو مختلف مواقع پر آزمایا گیا ہے، اور دنیا جانتی ہے کہ ایران دباؤ اور دھمکیوں کے بجائے صرف عزت و احترام کی زبان سمجھتا ہے۔ اگر کوئی حل ممکن ہے تو وہ صرف سفارتی ہوگا۔

عراقچی نے کہا کہ موجودہ صورتحال امریکہ کی جانب سے جوہری معاہدے سے نکلنے کا نتیجہ ہے۔ ایران نے ثابت کیا ہے کہ وہ سفارت کاری کا حامی ہے اور اب بھی ایک سفارتی حل کے لیے تیار ہے، بشرطیکہ ایرانی عوام کے مفادات اور سلامتی کے خدشات کو مدنظر رکھا جائے۔

انہوں نے کہا کہ وہ نیویارک میں ملاقاتوں کو آخری سفارتی کوششوں کے لیے استعمال کریں گے اور اگر کوئی حل نہ نکلا تو ایران اپنے طے شدہ راستے پر آگے بڑھے گا۔

Ads