سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام پر اپنے پیغام میں صدر جمہوریہ نے لکھا، "کارگل وجے دیوس کے موقع پر، میں مادر وطن کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے بہادر فوجیوں کو دلی خراج عقیدت پیش کرتی ہوں۔ یہ دن ہمارے فوجیوں کی غیر معمولی بہادری، حوصلے اور عزم کی علامت ہے۔ قوم کے لیے ان کی لگن اور قربانیاں ہمیشہ ملک کے لوگوں کو تحریک دیتی رہیں گی۔"
غور طلب ہے کہ کارگل وجے دیوس ہر سال 26 جولائی کو منایا جاتا ہے۔ یہ آپریشن وجے کی کامیاب تکمیل کی علامت ہے جس میں ہندوستانی مسلح افواج نے جموں و کشمیر کے کارگل سیکٹر میں دہشت گردوں کے بھیس میں دراندازی کرنے والے پاکستانی فوجیوں سے اہم اسٹریٹجک ٹھکانوں پر دوبارہ قبضہ کیا اور ترنگا لہرایا تھا۔ ساٹھ دن سے زائد جاری رہنے والی جنگ کا اختتام ہندوستان کی فیصلہ کن فتح کے ساتھ ہوا۔ اس دن پورے ہندوستان سے لوگ بہادر سپاہیوں کو یاد کرنے اور ان کا احترام کرنے کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں۔
یہ جنگ مئی 1999 میں اس وقت شروع ہوئی جب پاکستانی فوجیوں نے لائن آف کنٹرول کو عبور کیا، ہندوستانی پوسٹوں پر قبضہ کر لیا اور سری نگر سے لیہہ کو ملانے والی قومی شاہراہ 1اے کو منقطع کرنے کی کوشش کی۔ جوابی کارروائی میں، ہندستان نے ایک منصوبہ بند فوجی آپریشن شروع کیا، جس میں دشوار گزارعلاقوں اور زیرسے نیچے و درجہ حرارت کے باوجود اپنی ناقابل تسخیر بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے، پاکستان کو منہ توڑ جواب دیا اور کارگل کو فتح کر لیا۔
تولولنگ، ٹائیگر ہل اور پوائنٹ 4875 جیسے تاریخی مقامات قربانی کی علامت بن گئے اور ہمیشہ کے لیے قومی یادداشت میں نقش ہو گئے۔ کیپٹن وکرم بترا، میجر راجیش ادھیکاری، کیپٹن انوج نیر، گرینیڈیئر یوگیندر سنگھ یادو اور رائفل مین سنجے کمار جیسے بہادر ہندوستانی بہادری کی علامت بن کر ابھرے۔
کارگل جنگ 26 جولائی 1999 کو ختم ہوئی، جس میں ہندوستان نے لائن آف کنٹرول کو عبور کیے بغیر تمام اڈوں پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا – جس سے اسے شاندار فوجی تحمل کا تعارف ملا اور بین الاقوامی سطح پر پذیرائی حاصل ہوئی۔