مسٹرکھڑگےنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا، "میں اڈیشہ کے عظیم ہیرو 'اتکلمنی' گوپبندھو داس جی، بیرسٹر مدھوسودن داس جی اور یہاں کے تمام عظیم مجاہدآزادی کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔ کانگریس کی حکومتوں کے دور میں پارادیپ پورٹ، راورکیلا اسٹیل پلانٹ، ہیراکنڈ ڈیم، این ٹی پی سی، نالکو، چلکا نیول اکیڈمی، پنچیشور ریل کوچ فیکٹری، کوراپٹ میں ایچ اے ایل، اور آرڈیننس فیکٹری قائم کی گئی۔"
انہوں نے کہا، "کانگریس کے دورِ حکومت میں بھونیشور میں ایمز، این آئی ایس ای آر، فزکس انسٹی ٹیوٹ اور کئی تعلیمی ادارے قائم ہوئے۔ کالاہانڈی، بولانگیر اور کوراپٹ کے بی کے سی اضلاع کی تبدیلی کا منصوبہ بنایا گیا، لیکن آج کیا ہو رہا ہے؟ مودی جی اوڈیشہ کے لوگوں کی محنت کی کمائی کو اپنے ارب پتی دوستوں کے حوالے کر رہے ہیں۔ تمام سرکاری کارخانے، سرکاری کمپنیاں، کان کنی، بندرگاہیں، ہوائی اڈے، جنگلات، زمین، سب کچھ مودی جی کے چند دوستوں کو دیا جا رہا ہے۔"
انہوں نے سوال کیا کہ قدرتی وسائل کے لحاظ سے ہندوستان کا سب سے امیر صوبہ اوڈیشہ ہے، لیکن یہاں کے قبائلی طبقات دنیا میں سب سے زیادہ غربت میں کیوں زندگی گزار رہے ہیں؟ کانگریس کی حکومت یہاں مارچ 2000 کے بعد نہیں بنی۔
کھڑگےنے الزام لگایا، "تمام آئینی اداروں پر مودی جی کا قبضہ ہے۔ یہ تمام ادارے ہندوستان کے آئین کے مطابق نہیں، بلکہ بی جے پی کے اشاروں پر چلتے ہیں۔ جو مودی-شاہ کہتے ہیں، وہ یہ ادارے اور ایجنسیاں کرتی ہیں۔ اسی طرح اب لوگوں کے ووٹ کے حق پر براہ راست حملہ ہو رہا ہے۔ پہلے مہاراشٹر اور اب بہار۔ بالکل انتخابات سے پہلے، بہار میں غریب، مظلوم، استحصال شدہ اور محروم لوگوں کے ووٹ کے حق کو چھینا جا رہا ہے۔ لیکن سپریم کورٹ نے اس معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر سوال اٹھایا اور آدھار کارڈ، ووٹر آئی ڈی اور راشن کارڈ کو دستاویزات کی فہرست میں شامل کرنے کو کہا۔"
انہوں نے اوڈیشہ کے لیے بی جے پی کا تعاون صفر قرار دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی پہلے وزیراعلیٰ کا انتخاب کرتی ہے، پھر اڈانی-امبانی جیسے لوگ پیچھے لگتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ کون سی زمین اچھی ہے، کہاں کان کنی کرنی ہے۔ ہمیں ان لوگوں کو مل کر سبق سکھانا ہے۔ جس ون ایکٹ کو کانگریس 2006 میں لائی تھی، آج مودی حکومت اسے کمزور کر رہی ہے۔ یہ ایکٹ غریبوں اور آدیواسیوں کے تحفظ کے لیے لایا گیا تھا۔ آپ کو اس کی حفاظت کرنی ہوگی، اس لیے آپ کو لڑنا ہوگا، سب کو مل کر کانگریس پارٹی کو مضبوط کرنا ہوگا۔
راہل گاندھی نے کہا، "اوڈیشہ کی حکومت اڈانی چلاتے ہیں۔ نریندر مودی جی کو بھی اڈانی چلاتے ہیں۔ اوڈیشہ ہو یا چھتیس گڑھ، صرف ایک ہی نام نظر آتا ہے- اڈانی.. اڈانی.. اڈانی... یعنی اڈانی اوڈیشہ کی حکومت چلاتے ہیں، نریندر مودی کو چلاتے ہیں۔ جب اوڈیشہ میں جگن ناتھ رتھ یاترا نکلتی ہے، تو لاکھوں لوگ رتھ کے پیچھے چلتے ہیں۔ پھر ایک ڈرامہ ہوتا ہے اور یاترا کے رتھ کو اڈانی اور ان کے خاندان کے لیے روکا جاتا ہے۔ یہ اوڈیشہ کی حکومت نہیں ہے- یہ اڈانی جیسے 5-6 ارب پتیوں کی حکومت ہے۔"