قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ایران نے جوہری پروگرام پر طویل عرصے سے جاری تنازع کو حل کرنے کیلیے امریکی تجویز میں شامل یورینیئم افزودگی ترک کرنے کا مطالبہ مسترد کر دیا۔
آیت اللہ علی خامنہ ای کا مذکورہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ اور ایران جوہری معاہدے پر مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہیں۔
یورینیئم افزودگی کا معاملہ مذاکرات میں ایک اہم نکتہ ہے، امریکہ نے افزودگی روکنے پر وعدہ کیا ہے کہ ایران پر مغربی پابندیاں ہٹا دی جائیں گی۔
تاہم آیت اللہ علی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ امریکی تجویز خود انحصاری پر ہماری قوم کے یقین اور ’ہم کر سکتے ہیں‘ کے اصول سے متصادم ہے۔
ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ یورینیئم افزودگی کا مسئلہ ایران کی توانائی کی آزادی کے حصول کیلیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے، آزادی کا مطلب ہے کہ امریکہ اور امریکہ کی طرف سے مثبت اشارے کا انتظار نہ کیا جائے، امریکی تجویز 1979 کے اسلامی انقلاب کے نظریات کے 100 فیصد خلاف ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایران اپنے فیصلوں کیلیے امریکا کی منظوری نہیں لے گا، امریکہ کے سامنے جھک جانا اور جابر طاقت کے سامنے ہتھیار ڈالنا ہے یہ ہمارا نظریہ نہیں ہے۔
آیت اللہ علی خامنہ ای نے امریکہ کو مخاطب کرتے ہوئے سوال کیا کہ آپ اس میں مداخلت کیوں کر رہے ہیں کہ ایران کو یورینیئم افزودگی کرنی چاہیے یا نہیں؟
واضح رہے کہ ایران کہتا ہے وہ پرامن مقاصد کیلیے جوہری ٹیکنالوجی میں مہارت حاصل کرنا چاہتا ہے اور طویل عرصے سے مغربی طاقتوں کے ان الزامات کی تردید کرتا رہا ہے کہ وہ جوہری ہتھیار تیار کرنا چاہتا ہے۔
ایران کے ساتھ مذاکرات میں امریکی وفد کی سربراہی کرنے والے امریکی ایلچی اسٹیو وٹ کوف کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ افزودگی کو جاری رکھنے کی مخالفت کرتے ہوئے اسے سرخ لکیر قرار دیتے ہیں۔