انہوں نے کہاکہ اردو زبان کااسی وقت فروغ ہوگا جب اردو کو روزہ مرہ کی زندگی میں اتارتے ہوئے اسے اپنائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ اردو والوں کو کسی محدود دائرہ میں قید نہیں ہونا چاہئے اور زبانوں کا تراجم کے توسط سے تبادلہ ہونا چاہئے اور جب ہم دوسری زبانوں کے کتابوں کو پڑھیں گے تو تبھی ان کے خیالات و نظریات کو سمجھ پائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں مثبت سوچ کے ساتھ انجماد سے باہر آنے اور اردو کے بارے میں سوچنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اردو کے رسم الخط پر زور دیتے دیتے ہوئے کہاکہ قومی اردو کونسل کی اسکیم کے تحت ایک لاکھ سے زائد غیر اردو افراد اردو سیکھ رہے ہیں ان میں سے 25ہزارسے زائد افراد آن لائن کلاسز کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ 50فیصد غیر مسلم اردو کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
مسٹر اقبال نے کہاکہ قومی اردو کونسل واحد ادارہ ہے جو اردو کی ہمہ جہت ترقی کے لئے کام کرتا ہے اور اردو کے فروغ کے ساتھ اردوادب، شاعری، ثقافت اور ٹیکنالوجی وغیرہ شعبے میں کام کرتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اردو کونسل ایک طرح سے اردو والوں کے لئے ایک اثاثہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ انہیں حکومت سے بھرپور تعاون مل رہا ہے اور اب تک اردو کے سلسلے میں کوئی کام میں رکاوٹ پیدا نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت اردوکے فروغ تئیں سنجیدہ ہے اور اردو کے بجٹ میں کبھی کوئی پریشانی پیش نہیں آئی۔
انہوں نے کہاکہ گورننگ کونسل نہ ہونے کے سبب جو اسکیمیں رکی ہوئی تھیں وہ اب شروع ہوجائیں گی۔ انہوں نے کہاکہ کتابوں کی بلک خریداری(پرچیز)مسودہ پر تعاون وغیرہ اسکمیں شروع ہوجائیں گی۔
انہوں نے کہاکہ پہلی بار جرمنی کے فرینکفرٹ میں قومی اردو کونسل کی نمائندگی ہوئی اور قومی کونسل اردو کا پیغام دینے میں کامیاب رہی۔ ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ کونسل ہراس جگہ پہنچنے کی کوشش کی ہے جہاں اردو کا ’ہب‘ نہیں ہے۔ وہاں اردو تئیں بیداری پیدا کی اور لوگوں کو اردو پڑھنے کے لئے مائل کیا گیا۔
انہوں نے یو این آئی کے ایک سوال کے جواب میں کہ کیا اردو کونسل دہلی کے پرائیویٹ اسکولوں میں اردو کی تعلیم کے لئے اردو استاذ فراہم کرنے کے بارے میں سوچ رہی ہے،کہا کہ ہم ہر اس جگہ سنٹر کھولنے کے لئے تیار ہیں جہاں لوگ اردو پڑھنے کے لئے تیار ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ پرائیویٹ اسکول میں جہاں سے اردو استاذ کے لئے درخواست آئے گی اس پر غور کیا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ اردو اخبارات کے تعاون کے لئے اشتہارات دوگنی کردی گئی ہیں تاکہ کچھ مدد ہوسکے۔
مسٹر اقبال نے کہاکہ اردو ایک صرف ایک زبان نہیں ہے بلکہ اس تعلق ثقافت و تہذیب سے بھی ہے اس لئے ہمیں اردو کو ثقافت و تہذیب کو بچانے کے لئے بھی پڑھنا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ اردو میں مواقع کم نہیں ہیں ہمیں اپنے معیار کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔