Masarrat
Masarrat Urdu

سپریم کورٹ وقف قانون کے خلاف دائر عرضیوں پر بدھ کو سماعت کرے گا

Thumb

نئی دہلی، 15 اپریل (مسرت ڈاٹ کام) وقف (ترمیمی) قانون 2025 کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر مختلف عرضیوں پر بدھ کے روز سماعت کی جائے گی۔

سیاسی اور سماجی شعبے کی شخصیات اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے اس قانون کے خلاف عدالت میں 12 سے زائد عرضیاں دائر کی گئی ہیں، جن میں اسے آئین کے منافی اور ایک مخصوص مذہبی فرقے کے ساتھ امتیازی سلوک پر مبنی قرار دیتے ہوئے اسے منسوخ کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
عدالت نے ان عرضیوں پر 16 اپریل کو سماعت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وقف ترمیمی قانون کو پارلیمنٹ کے بجٹ سیشن میں طویل مباحثے کے بعد پاس کیا گیا تھا۔ صدر جمہوریہ کی منظوری کے بعد یہ قانون نافذ ہو چکا ہے۔
اس قانون کے خلاف عرضی گزاروں میں اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی، ترنمول کانگریس کی رکنِ پارلیمان مہوا موئترا، اداکار سے سیاستدان بنے تملگا ویتری کژگم کے صدر وجے، اور وائی ایس آر کانگریس پارٹی جیسے افراد و تنظیمیں شامل ہیں۔ عرضی گزاروں نے دلیل دی ہے کہ یہ قانون وقف اداروں کی خودمختاری کو بری طرح متاثر کرتا ہے اور مسلم اوقاف پر حکومت کا کنٹرول بے حد بڑھا دیتا ہے۔
سینئر وکیل سنجے ہیگڑے نے بھی اس قانون کے خلاف سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے۔ تقریباً تمام عرضی گزاروں نے اسے آئین کے آرٹیکل 14، 25 اور 26 کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ترمیمات کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
شری کرشن جنم بھومی معاملے میں مرکزی عرضی گزار اور شری کرشن جنم بھومی مکتی ٹرسٹ کے صدر ایڈووکیٹ مہندر پرتاپ سنگھ نے بھی ترمیم شدہ قانون کی پرزور حمایت کی ہے۔ اسی طرح کرشن جنم بھومی مقدمے میں ایک اور اہم شخصیت ایڈووکیٹ وشنو شنکر جین بھی عدالت میں پیش ہونے کی تیاری کر رہے ہیں۔

Ads