آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اپنے بیان میں آ گے کہا کہ وقف قانون میں مرکزی حکومت کے ذریعہ من مانی، متنازعہ، دستوری حقوق سے متصادم، امتیاز و تفریق اور فرقہ واریت پر مبنی ترمیمات نے فی الوقع مسلمانوں کے جذبات کو برانگیختہ کردیا ہے، جس کا اظہار ملک کے مختلف علاقوں میں احتجاج و مظاہروں کی شکل میں ہورہا ہے۔ ہم ذمہ داران بورڈ مسلمانوں بالخصوص ہماری نئی نسل کے ان جذبات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں مگر ان سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ جوش کے ساتھ ہوش کا دامن نہ چھوڑیں۔ وہ بورڈ یا کسی ذمہ دار جماعت کے تحت ہی کوئی سرگرمی انجام دیں۔ اس بات سے پوری طرح چوکنا رہیں کہ شرپسند عناصر ان کی صفوں میں شامل ہوکر انتشار و بدامنی نہ پیدا کریں، ہرکس و ناکس اور اجنبی افراد کی کال پر لبیک نہ کہیں۔ جب تک کہ بورڈ یا کوئی معتبر دینی تنظیم کوئی کال نہ دے اس پر بالکل توجہ نہ دیں۔ جن ریاستوں اور شہروں کے حالات سازگار نہ ہوں وہاں کوئی ریلی اور جلوس نہ نکالیں۔ مظاہروں وغیرہ میں اشتعال انگیز نعرے نہ لگائیں۔
یاد رکھئے ہماری کامیابی اس بات میں ہی مضمر ہے کہ ہماری پوری تحریک پرامن اور قانون کے دائرے میں رہے۔ ہم کوشش کریں کہ ہمارے پروگراموں اور ہماری صفوں میں انصاف پسند برادران وطن کی ہروقت ایک بڑی تعداد موجود رہے۔ ہم اس مسئلہ کو کبھی بھی ہندو مسلم مسئلہ نہ بننے دیں۔ اللہ سے اپنے تعلق کو مضبوط رکھیں، اسی پر بھروسہ رکھیں اور اسی سے استعانت طلب کرتے رہیں۔ ہم اگر اپنی تحریک پرامن اور قانون کے دائرے میں چلائیں گے تو ان شاءاللہ کامیابی بالآخر ہمارے قدم چومے گی۔ اللہ ہمارا حامی و مددگار ہو۔ آمین
اپیل کنندگان میں مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ مولانا سید ارشد مدنی نائب صدر بورڈ و صدر جمعیت علماء ھند،مولانا عبید اللہ خان اعظمی نائب صدر بورڈ،سید سعادت اللہ حسینی نائب صدر بورڈ و امیر جماعت اسلامی ھند، مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی نائب صدر بورڈ و صدر مرکزی جمعیت اہل حدیث،مولانا محمد علی محسن تقوی نائب صدر بورڈ و امام وخطیب شیعہ جامع مسجد کشمیری گیٹ، دہلی، مولانا محمد فضل الرحیم مجددی، جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ شامل ہیں۔