ویڈیو میں الیگزینڈر جسمانی اور ذہنی طور پر پریشان دکھائی دیا۔ اس نے پوچھا کہ "میں یہاں کیوں ہوں اور اپنے خاندان اور دوستوں کے ساتھ گھر پر کیوں نہیں ہوں؟"۔
الیگزینڈر 21 سالہ اسرائیلی شہر تل ابیب میں پیدا ہوا اور امریکی ریاست نیو جرسی میں پلا بڑھا۔ 2022 میں ہائی اسکول سے فارغ ہونے کے بعد، وہ فوج میں شامل ہونے کے لیے اسرائیل واپس آیا تھا۔ 7 اکتوبر 2023 کو، اسے فلسطینی حملہ آوروں نے جنوبی اسرائیل پر اچانک حملے کے دوران اغوا ءکر لیا تھا۔
ویڈیو میں، الیگزینڈر نے اپنی جدوجہد شیئر کی اور غزہ میں جاری اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے دوران اپنی حفاظت کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا۔ اس نے اسرائیلی حکومت پر اپنی رہائی کو یقینی بنانے میں ناکامی کا الزام بھی لگایا۔
ویڈیو جاری ہونے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے الیگزینڈر کے اہل خانہ سے بات کی ہے اور انہیں یقین دلایا ہے کہ تمام مغویوں کی رہائی کو یقینی بنانے کے لیے بھرپور کوششیں جاری ہیں۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے پہلے چھ ہفتوں کے معاہدے کی میعاد یکم مارچ کو ختم ہو گئی تھی اور دوسرے مرحلے پر مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔ 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے دوران یرغمال بنائے گئے 251 میں سے 59 یرغمالی غزہ کی پٹی میں قید ہیں۔ اسرائیل کا خیال ہے کہ ان میں سے 24 اب بھی زندہ ہیں۔ 14 مارچ کو حماس نے کہا کہ اس نے ثالثوں کو الیگزینڈر اور چار دیگر یرغمالیوں کی لاشوں کی بازیابی کے لیے رضامندی دے دی ہے۔
اسرائیلی فوج نے 18 مارچ سے غزہ پر دوبارہ فضائی حملے شروع کر دیے۔ غزہ کے محکمہ صحت کے حکام نے ہفتے کے روز کہا کہ اسرائیل کے نئے حملوں میں اب تک 1,563 فلسطینی شہید اور 4,004 زخمی ہو چکے ہیں۔