نئی دہلی, 21ستمبر
اترپردیش میں رام پور کے نائب تحصیلدار کے جی مشرا نے گذشتہ روز رام پور کے رکن پارلیمنٹ اور معروف سیاسی رہنما اعظم خاں کی مرحوم والدہ کے نام سے بھی مقدمہ درج کر لیا ہے مرحومہ پر الزام ہے کہ انہوں نے گیارہ سال قبل رام پور پھانسی گھرکی زمین خرد برد کی تھی۔ اعظم خاں کی والدہ مرحومہ امیر جہاں کا انتقال جولائی 2012میں 92سال کی عمر میں ہوا تھا ۔ بی جے جی پی لیڈر آکاش سکسینہ کی درج شکایت پر نائب تحصیلدار رام پور کے ذریعہ مرحومہ اور اعظم خان کے بیٹے ادیب اعظم خان سمیت 37لوگوں پر درج مقدمے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مسلم پولٹیکل کاونسل آف انڈیا کے صدر معروف ملی وسیاسی رہنما ڈاکٹر تسلیم احمد رحمانی سخت غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کی ریاستی سرکار انصاف قانون اور انسانی اخلاقیات کو بالائے طاق رکھ کر ایک معروف مسلم رہنما کی کردارکشی کی کوشش میں دستور کی دھجیاں اڑا رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ شاید ملک میں پہلا واقعہ ہوگا کہ کسی مرحوم کے انتقال کے چھ سال بعداس پر مقدمے درج کیا جائے۔ ڈاکٹررحمانی نے کہا کہ ایک محترم سیاسی قائدپر بکری چوری ،بھینس چوری جیسے مضحکہ خیز الزامات لگا کر یوگی سرکار خود اپنا مذاق اڑارہی ہے۔ ایک ایسی سرکار جس میںزنا بالجبر اور قتل جیسے ملزمین کی پشت پناہی کی جاتی ہو اور جس کا وزیر اعلیٰ خود قتل ،آتشزنی جیسے درجنوں مقدمات میں ماخوذ ہو اور خود ہی یہ مقدمات واپس لیتا ہواس میں اعظم خاں کے خلاف ڈھائی ماہ کے اندر 80سے زائد مقدمات کرنا اور مرحومہ سمیت ان کے خاندان کے تقریبا ہر شخص کو مقدمات میںماخوذ کرنا بجائے خود اعظم خاں کی بے گناہی ثابت کرتی ہے اورمعلوم ہوتا ہے کہ حکومت ایک قد آور لیڈر کو ذلیل کرنے کی ناکام کوشش کر رہی ہے۔ ڈاکٹر رحمانی نے متنبہ کیا ہے کہ اب پانی سرسے اونچا ہو رہا ہے ۔حکومت عوام کے ضبط کا امتحان نہ لے ۔ اور اپنی توجہ ریاست کی فلاح و بہبود پر مرکوز رکھے۔اگر یہ معاملات جاری رہے تو لوگ اعظم خاں کی حمایت میں سڑکوں پر اترنے پر مجبور ہوں گے انہوں نے مطالبہ کیا کہ تحصیلدار اس قابل نفریں مقدمے کو فی ا لفور واپس لے ۔