Masarrat
Masarrat Urdu

بی ایل اے کا پاک فوج کی زمینی کارروائی کو ناکام بنا دینے کا دعوی

Thumb

اسلام آباد، 11 مارچ (مسرت ڈاٹ کام) صوبہ بلوچستان کی آزادی کے خواہاں علیحدگی پسند گروپ بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے منگل کو پاکستان ریلوے کی مسافر ٹرین جعفر ایکسپریس پر حملہ کرکے قبضہ کرنے کے بعد وہاں پاکستانی فوج کی زمینی کارروائی کو مکمل طور پر ناکام بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔

پاکستانی میڈیا رپورٹس کے مطابق بی ایل اے کے حملے میں کم از کم چھ پاکستانی سکیورٹی اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔
بی ایل اے کے ترجمان نے کہا کہ پاکستانی فوج وہاں بی ایل اے کے یونٹوں کے خلاف ہیلی کاپٹروں اور ڈرونز کا استعمال کر کے فضائی حملے کر رہی ہے۔ بی ایل اے کے ترجمان نے کہا ہے کہ اگر اس کے لوگوں پر فضائی حملے فوری طور پر بند نہ کیے گئے تو پاکستان کو ٹرین میں یرغمال بنائے گئے 100 سے زائد افراد سے محروم ہونا پڑے گا اور اس کا ذمہ دار پاکستان ہوگا۔
بی ایل اے کا دعویٰ ہے کہ موقع پر موجود پاکستانی زمینی دستے شدید جھڑپوں کے بعد پیچھے ہٹ گئے ہیں لیکن وہ ہیلی کاپٹروں اور ڈرونز کا استعمال کرتے ہوئے فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
بی ایل اے نے پاکستان کو خبردار کیا، "اگر فضائی بمباری فوری طور پر بند نہ کی گئی تو اگلے ایک گھنٹے میں 100 سے زیادہ یرغمالی مارے جائیں گے۔ ہماری مجید بریگیڈ، ایس ٹی او ایس، فتح اسکواڈ اور زراب یونٹ کے جنگجو بھرپور طریقے سے جوابی کارروائی میں مصروف ہیں اور مزید کسی بھی فوجی جارحیت کے تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے۔
بی ایل اے کے ترجمان جیند بلوچ نے کہا کہ دشمن کے سو سے زائد اہلکار ہماری تحویل میں ہیں۔ پاکستانی فوج کے پاس اب بھی ایک موقع ہے کہ وہ فضائی حملے روکے اور اپنے لوگوں کو بچائے، ورنہ یرغمالیوں کی ہلاکت کا سارا الزام پاکستانی فوج پر آئے گا۔
قابل ذکر ہے کہ بی ایل اے کے جنگجو پاکستان کے خلاف تزویراتی مہم چلاتے رہے ہیں اور اسی کے تحت ان کے یونٹوں نے صوبہ بلوچستان کے شہر کوئٹہ سے خیبرپختونخوا کے پشاورا سٹیشن جانے والی مسافر ٹرین جعفر ایکسپریس پر حملہ کر کے ٹرین کو پٹری سے اتار کر اس کا کنٹرول سنبھال لیا۔ حملے کے دوران چھ فوجی اہلکار مارے گئے، جب کہ بی ایل اے نے 100 سے زائد مسافروں کو یرغمال بنا لیا۔
یرغمالیوں میں پاکستانی فوج، پولیس، انسداد دہشت گردی فورس (اے ٹی ایف) اور فوج کی خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے اہلکار شامل ہیں۔ یہ سب چھٹی پر پنجاب جا رہے تھے۔
بی ایل اے نے پاکستانی فوج کو قابض دشمن قوت قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے فوجی مداخلت کی کوشش کی تو تمام یرغمالیوں کو ہلاک کر دیا جائے گا۔
بی این اے کے مطابق اس کے جنگجوؤں نے آپریشن کے دوران ٹرین میں سفر کرنے والی خواتین، بچوں اور بلوچی مسافروں کو چھوڑ دیا۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بقیہ یرغمال پاکستانی فوج کے حاضر سروس اہلکار ہیں۔
بی ایل اے کے مطابق، اس مشن کی قیادت بی ایل اے کی فدائین یونٹ، مجید بریگیڈ کر رہی ہے، جسے فتح اسکواڈ، ایس ٹی او ایس  اور ہمارے انٹیلی جنس ونگ زراب کی مکمل آپریشنل مدد حاصل ہے۔
ان رپورٹس میں پاکستان ریلوے حکام کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ جعفر ایکسپریس ٹرین جو بلوچستان کے صوبے کوئٹہ سے خیبر پختونخوا کے شہر پشاور جا رہی تھی، ضلع کچی میں حملہ کیا گیا۔
علیحدگی پسند گروپ بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ٹرین پر سوار افراد کو یرغمال بنایا تھا، جن میں بہت سے سیکیورٹی اہلکار بھی شامل تھے۔
بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے ایک بیان میں کہا، "کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس ٹرین پر پیروکناڑی اور گڈھالار کے درمیان شدید فائرنگ کی اطلاع ملی ہے۔"
انہوں نے کہا کہ فائرنگ دہشت گردی کا واقعہ ہو سکتا ہے اور کہا کہ تحقیقات جاری ہیں۔

Ads