Masarrat
Masarrat Urdu

مودی صدر ٹرمپ کی دعوت پر 12-13 فروری کو امریکہ کا دورہ کریں گے، اس سے پہلے وہ فرانس جائیں گے

Thumb

نئی دہلی، 07 فروری (مسرت ڈاٹ کام) وزیر اعظم نریندر مودی امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی دعوت پر 12 اور 13 فروری کو واشنگٹن کا دورہ کریں گے۔

مسٹر مودی فرانس میں 10 اور 12 فروری کو فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون کے ساتھ اے آئی سمٹ کی شریک صدارت کریں گے اور وہاں سے وہ واشنگٹن روانہ ہوں گے۔
سکریٹری خارجہ وکرم مصری نے جمعہ کو یہاں ایک پریس کانفرنس میں کہاکہ "امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی دعوت پر وزیر اعظم جناب مودی 12 اور 13 فروری کو امریکہ کا سرکاری دورہ کریں گے۔"
انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کی دوسری صدارتی مدت کے دوران یہ وزیر اعظم مودی کا امریکہ کا پہلا دورہ ہوگا۔ مسٹر مودی امریکی صدر ٹرمپ کی تقریب حلف برداری کے بعد امریکہ کا دورہ کرنے والے چند عالمی رہنماؤں میں سے ایک ہوں گے اور یہ حقیقت ہے کہ وزیر اعظم کو نئی انتظامیہ کے اقتدار سنبھالنے کے بمشکل تین ہفتے بعد امریکہ کا دورہ کرنے کی دعوت دی گئی ہے، یہ ہندوستان امریکہ شراکت کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے اور اس شراکت داری کو امریکہ میں حاصل ہونے والی دو طرفہ حمایت کی بھی عکاسی کرتا ہے۔
امریکہ سے غیر قانونی ہندوستانی تارکین وطن کی ملک بدری سے متعلق پریس کانفرنس میں سوالات کے جواب میں خارجہ سکریٹری نے کہاکہ "وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے غیر قانونی امیگریشن سے متعلق معیاری آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پی) کی تفصیلات بتائی ہیں۔ ہمیں وہاں کے حکام نے مطلع کیا، بشمول یو ایس امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ۔ انہوں نے اس حقیقت کی طرف توجہ مبذول کروائی کہ ایسے معاملات میں یہ معیاری طریقہ کار ایک طویل عرصے سے رائج ہے۔
مسٹر مصری نے کہا کہ غیر قانونی امیگریشن کے معاملات میں ملک بدری کے معاملات میں شہریوں کے ساتھ ناروا سلوک کا معاملہ اٹھانا جائز ہے اور ہم نے امریکی حکام پر زور دیا ہے کہ ملک بدر کیے جانے والے ہندوستانی شہریوں کے ساتھ ناروا سلوک نہیں ہونا چاہیے۔ ہم نارواسلوک کی کسی بھی مثال کو اٹھا سکتے ہیں جو ہماری توجہ میں آئے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے غیر قانونی امیگریشن کیسز میں ملوث پورے نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ اس طرح کے طریقہ کار غیر قانونی امیگریشن کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔
امریکہ میں غیر قانونی تارکین وطن کے معاملے پر ایک اور سوال کے جواب میں سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ ملک بدری کا عمل نیا نہیں ہے، یہ وہ چیز ہے جسے وزیر خارجہ نے کل پارلیمنٹ میں بھی اجاگر کیا تھا۔ میں یہ قبول نہیں کرنا چاہوں گا کہ ہندوستان کو عدم تعاون کرنے والا ملک قرار دیا جائے۔ اگر دنیا کا کوئی بھی ملک اپنے شہریوں کو واپس قبول کرنا چاہتا ہے تو وہ یہ یقین دلانا چاہے گا کہ جو بھی واپس آ رہا ہے وہ ہندوستان کا شہری ہے، اس کے ساتھ قانونی مسائل جڑے ہوئے ہیں، اس کے ساتھ سیکورٹی کے مسائل بھی جڑے ہوئے ہیں

Ads