Masarrat
Masarrat Urdu

نیتن یاہو سے مغربی کنارے کے بعض حصوں کو اسرائیل میں ضم کرنے کی بات کریں گے:ٹرمپ

  • 04 Feb 2025
  • مسرت ڈیسک
  • دنیا
Thumb

واشنگٹن، 04 فروری (مسرت ڈاٹ کام)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ منگل کے روز اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو سے مغربی کنارے کے بعض حصوں کو اسرائیل میں ضم کرنے کی بات کریں گے۔

امریکی صدر نے یہ بات نیتن یاہو سے ملاقات سے قبل وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اسرائیل ایک چھوٹا سا ملک ہے اور اس میں تبدیلی آنی چاہیے۔
ٹرمپ نے یہ اعلان بھی کیا کہ اس بات کی کوئی "ضمانت نہیں" کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری فائر بندی مضبوطی سے قائم رہے گی۔
بعد ازاں مشرق وسطی کے لیے ٹرمپ کے خصوصی نمائندے اسٹیو ویٹکوف نے جو ان کے برابر بیٹھے ہوئے تھے، کہا کہ "جنگ بندی اب تک مضبوطی سے قائم ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ حتمی طور پر ہم یرغمالیوں کو نکال لیں گے اور جانوں کو بچا لیں گے ... اور امید کرتے ہیں کہ پوری صورت حال کے حوالے سے ایک پر امن تصفیے تک پہنچ جائیں گے"۔
امریکی اخبار 'وال سٹریٹ جرنل' کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے اسرائیل کی ہتھیاروں کی اگلی ضرورتوں کے پیش نظر اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت کی منظوری کے لیے کانگریس سے رجوع کر لیا ہے۔ اخبار نے بتایا ہے کہ اس اسلحہ کھیپ کی مالیت ایک ارب ڈالر ہو گی۔ اخبار کے مطابق ہتھیاروں کی اس کھیپ میں 1000 پاؤنڈ وزن کے 4700 بم بھی شامل ہیں جن کی مالیت 70 کروڑ ڈالر ہے۔ علاوہ ازیں کیتٹ پلر کے ساختہ فوجی بلڈوزروں کے ذریعے اسرائیلی ضرورت پوری کی جائے گی جن کی مالیت 30 کروڑ ڈالر سے زیادہ ہے۔
ٹرمپ ، نیتن یاہو کے ساتھ اپنے قریبی تعلق سے جانے جاتے ہیں اگرچہ بعض مرتبہ وہ انھیں تنقید کا نشانہ بھی بناتے تھے۔ یہ جلد دورہ ٹرمپ کی جانب سے دائیں بازو کے اسرائیلی وزیر اعظم کی سپورٹ کے حوالے سے ایک بھرپور اشارہ ہے۔ نیتن یاہو کو غزہ میں جنگ کے انتظامی امور کے حوالے سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔
مشرق وسطی کے لیے امریکی نمائندے اسٹیو ویٹکوف مذاکرات میں شامل ہوئے اور انھوں نے غزہ معاہدے کو آخری خط تک پہنچانے میں کردار ادا کیا۔ انھوں نے گذشتہ ہفتے اسرائیل میں نیتن یاہو سے ملاقات کی تھی۔
ایسے میں جب کہ غزہ کی پٹی میں فائر بندی دو ہفتوں سے جاری ہے، اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے میں اپنی فوجی کارروائیوں میں اضافہ کر دیا ہے۔
غزہ کی جنگ کے آغاز کے بعد سے ہی مغربی کنارے میں پر تشدد کاررائیوں میں اضافہ دیکھا گیا جہاں اسرائیلی فوج نے تقریبا روزانہ کی بنیاد پر گرفتاریاں انجام دیں۔ اسی طرح فلسطینیوں کے خلاف یہودی آباد کاروں کی پر تشدد کارروائیوں اور اسرائیلیوں کے خلاف فلسطینی حملوں میں بھی اضافہ ہوا۔

Ads