کنونشن کی صدارت آل انڈیا مسلم ویمنس اسو سی ایشن کی صدر ڈاکٹر اسماء زہرا نے کی، جبکہ ڈاکٹر نیلم غزالہ (نائب صدر) کنوینر اور محترمہ حوّا متین جوائنٹ کنوینر تھیں۔
اس موقع پر ریاستی سطح پر آل انڈیا مسلم ویمنس ایسوسی ایشن کی سرگرمیوں کی تفصیلات پیش کی گئیں۔ محترمہ حوّا متین نے نوجوان لڑکیوں کے لئے ہونے والے تربیتی پروگراموں کی رپورٹ پیش کی۔ آل انڈیا مسلم ویمنس ایسوسی ایشن ممبئی کی سیکریٹری محترمہ ہدیٰ راول نے “عورتوں اور کمیونٹی کو بااختیار بنانے میں اساتذہ کے کردار” پر خطاب کیا، جبکہ سینئر ماہر تعلیم محترمہ وحیدہ سید (ممبئی) نے “مسلم خواتین اور عصری چیلنجز” کے عنوان پر اظہار خیال کیا۔ کنونشن میں نوجوان لڑکیوں نے “جدید تہذیب کے نوجوانوں پر اثرات” کے موضوع پر ایک فکر انگیز اسکیٹ بھی پیش کیا۔
ڈاکٹر اسماء زہرا نے اپنے صدارتی خطاب میں خواتین کو کہا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں علم اور دانش رکھنے والوں کی اہمیت کو واضح کیا ہے۔ آج مسلم خواتین ' کئی مشترکہ چیلنجز کا سامنا کر رہی ہیں، لیکن مضبوط دینی تعلق اور بہنوں کے درمیان اخوت کے رشتوں کو ہموار کرتے ہوئے ایک صحت مند ماحول تشکیل دیکر ان چلینجز کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے ۔ جہاں نیک اعمال اور بھلائیوں کی حوصلہ افزائی ہوگی وہیں اللہ کی نصرت بھی شامل حال ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ناخواندگی، غربت اور مسلم کمیونٹی کی سماجی و معاشی پسماندگی کو صرف محنت، مربوط کوششوں اور ایک مخلص ٹیم کے ذریعے ہی دور کیا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹر اسماء زہرا نے اتراکھنڈ میں نافذ کیے گئے یونیفارم سول کوڈ (یو سی سی) اور وقف ترمیمی بل 2024 پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جے پی سی چیئرمین نے ہزاروں مسلم تنظیموں اور اسٹیک ہولڈرز کی درخواستوں کو نظر انداز کر کے اس بل کو منظور کر لیا ہے، جو کہ نہایت سنگین خطرہ ہے۔ یہ اقدامات ہمارے دستوری حقوق کی خلاف ورزی ہیں۔ ہمیں ملک گیر سطح پر بیداری پیدا کرنی ہوگی اور اپنی کمیونٹی کو جہالت اور غلامی کی زنجیروں سے آزاد کرانے کے لئے روشنی کا مینار بننا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کی ذمہ داری صرف گھریلو امور تک محدود نہیں ہے ' بلکہ وہ تحفظِ ملت اور سماجی خدمات کے ذریعے آئندہ نسلوں کے روشن مستقبل کی ضامن بن سکتی ہیں۔
ڈاکٹر نیلم غزالہ (نائب صدر آل انڈیا مسلم ویمنس ایسوسی ایشن) نے کنونشن میں شریک خواتین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آل انڈیا مسلم ویمنس اسو سی ایشن نے ہمیشہ خواتین کو تعلیمی، سماجی اور فلاحی کاموں میں آگے بڑھنے کی ترغیب دی ہے۔ آج ہماری سرگرمیاں کولکتہ اور مغربی بنگال کے دور دراز اور پسماندہ علاقوں تک پھیل رہی ہیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ آل انڈیا مسلم ویمنس اسو سی ایشن کی کور ٹیم میں 35 سے زائد بااختیار بہنیں اور 40 سے زیادہ لڑکیاں شامل ہیں، جو آن لائن اور آف لائن دونوں سطح پر متحرک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وقف ترمیمی بل 2024 ایک فوری خطرہ ہے، جسے روکنا ہم سب کی اولین ذمہ داری ہے۔ اس بل سے مساجد، مدارس، قبرستان، عیدگاہ، یتیم خانے اور دیگر فلاحی ادارے خطرے میں پڑ جائیں گے۔ مزید تشویشناک بات یہ ہے کہ وقف بورڈ میں غیر مسلموں کو شامل کیا جا رہا ہے اور وقف بورڈ کی اتھارٹی چھین کر اسے سرکاری کنٹرول میں یعنی ضلع کلکٹر کے حوالے کیا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر نیلم غزالہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں ابھی اور بہت تیزی سے اقدام کرنا ہوگا، ورنہ ملت کے ان قیمتی اداروں کا تحفظ مشکل ہو جائے گا۔ کنونشن میں سینکڑوں خواتین نے شرکت کی اور مسلم خواتین کے حقوق، دینی و سماجی بیداری اور ملت کی بہتری کے لیے عملی اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔