Masarrat
Masarrat Urdu

این آئی اے ترمیمی بل 2019: اپوزیشن پارٹیوں نے عوام کو دھوکہ دیا: پاپولر فرنٹ

Thumb

18/جولائی 2019
نئی دہلی
پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے سکریٹری عبدالواحد سیٹھ نے ایک بیان میں کہا کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں صرف چند مخالفتوں کے ساتھ این آئی اے بل کا پاس کیا جانا اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ہندوستانی پارلیمنٹ حکومت میں اثرورسوخ رکھنے والے لوگوں کے آمرانہ ایجنڈے کے مطابق کام کر رہا ہے۔ حد درجہ قابل اعتراض این آئی اے ترمیمی بل 2019 پر سوال اٹھانے اور اس کے خلاف ووٹ ڈالنے کی ہمت صرف چند ارکان نے ہی دکھائی ہے۔ قومی تحفظ کے نام پر وزیر داخلہ کے انتباہ پر اپوزیشن پارٹیوں نے بل کے تعلق سے بزدلی اور کم ہمتی کا مظاہرہ کیا ہے۔
قومی تفتیشی ایجنسی کا رکارڈ یہ ثابت کرنے کے لیے کافی ہے کہ این آئی اے کے غلط استعمال پر امت شاہ کی یقین دہانی محض ایک کھوکھلا دعویٰ ہے۔ اپنے موجودہ اختیارات کے ساتھ یہ ایجنسی مسلمانوں اور ملک کے دیگر کمزور طبقات کے خلاف بہت زیادہ متعصّب اور جانبدار ثابت ہوئی ہے۔ عموماً اس نے برسراقتدار لوگوں کے مفادات کے لیے کام کیا ہے اور ملک میں ہونے والے ہندوتوا حملوں کے مقدمات کو دیکھنے میں یہ ہمیشہ نااہل ثابت ہوئی ہے۔ اس قسم کی بدعنوان ایجنسی کو مزید اختیارات دینے والی موجودہ ترمیم صرف اقلیتوں کے لیے ہی نہیں بلکہ پورے ملک کے لیے تشویش کا باعث ہے۔
کانگریس، ایس پی اور بی ایس پی جیسی پارٹیوں نے بل کے حق میں ووٹ دے کر، اُنہیں ووٹ دینے والے لوگوں کو دھوکہ دیا ہے۔ انڈین یونین مسلم لیگ کا بل پر ووٹ نہ دینے کا فیصلہ بھی بہت ہی غیرذمہ دارانہ ہے۔ مظلوم مسلم قوم کی نمائندگی کا دعویٰ کرنے والی پارٹی کے لیے بل کے خلاف ووٹ ڈال کر مسلمانوں کے حقیقی جذبے کو پیش کرنے کا یہ اچھا موقع تھا۔ لیکن افسوس! جب اس آمرانہ ایجنڈے پر سوال اٹھانے کا موقع آیا تو پارٹی نے غلط راستہ چنتے ہوئے اپنی کم ہمتی کا ثبوت دیا۔
عبدالواحد سیٹھ نے اے آئی ایم آئی ایم، سی پی آئی، سی پی ایم اور نیشنل کانفرنس سے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمنٹ کے حوصلے کو سراہا، جو بل کے خلاف ووٹ دے کر اپنے اصولی موقف پر قائم رہے۔ بھلے ہی آپ کی تعداد کتنی ہو، لیکن حق بات کہنے کے لیے اخلاقی حوصلے اور جمہوریت کے صحیح شعور کی ضرورت ہوتی ہے۔عبدالواحد نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ کے اندر اپوزیشن پارٹیوں نے جو موقف اختیار کیا ہے، وہ بی جے پی کا واقعی متبادل ہونے کے ان کے دعوے پر سوال کھڑے کرتا ہے۔
 

Ads