Masarrat
Masarrat Urdu

لبنان سے اسرائیل کو استقامت نے نکال باہر کیا نہ کہ بین الاقوامی قراردادوں نے: حزب اللہ کی کمان سنبھالنے کے بعد، شیخ نعیم قاسم کا پہلا خطاب

Thumb

تہران، 30 اکتوبر (مسرت ڈاٹ کام) حزب اللہ کے نئے سربراہ شیخ نعیم قاسم نے اپنے پہلے براہ راست براڈکاسٹ ہونے والے خطاب میں زور دیکر کہا ہے کہ سید حسن نصراللہ اور حزب اللہ کے دیگر سربراہوں کے تیار کردہ جنگ کے منصوبے کو بدستور جاری رکھا جائے گا۔

شیخ نعیم قاسم نے اپنی پہلی تقریر میں جو براہ راست لبنان، علاقے اور دنیا کے مختلف ٹی وی اور ریڈیو چینلوں سے نشر ہوئی کہا کہ جنگ سید حسن نصراللہ کے منصوبے کے مطابق آگے بڑھ رہی ہے۔

انہوں نے اپنی تقریر کی ابتدا میں سید حسن نصراللہ اور سید ہاشم صفی الدین کی یاد کو تازہ کیا اور کہا کہ ہم ان شخصیات سے محروم ہوگئے لیکن حقیقی کامیابی انہی کو ملی۔

انہوں نے شہید یحیی سنوار کو بھی فلسطینی استقامت اور کامیابی کا نمونہ عمل قرار دیا جن سے دشمن ہمیشہ خوار کھاتا تھا اور آج بھی ان سے خوفزدہ ہے

شیخ نعیم قاسم نے شہید سید حسن نصراللہ کو مخاطب کرکے کہا کہ آج ہم آپ کی تقریر کا انتظار کر رہے تھے جس میں آپ کو کامیابی کی بشارت دینا تھی لیکن پھر بھی استقامت کا پرچم ہماری کامیابی کی علامت کے طور پر لہراتا رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے شہید رہبروں کا خون ہماری رگوں میں دوڑتا رہے گا اور اس راہ پر چلنے کے ہمارے عزم میں اضافہ ہوتا جائے گا۔

شیخ نعیم قاسم نے زور دیکر کہا کہ میرا وہی منصوبہ ہے جو ہمارے رہبر سید حسن نصراللہ نے تیار کیا تھا اور ان کا اور حزب اللہ کی قیادت کا تیار کردہ وار پلان اسی طرح سے آگے بڑھایا جائے گا۔

حزب اللہ کے نئے سربراہ نے غزہ کی حمایت جاری رکھنے پر بھی زور دیا اور کہا کہ غزہ اور غزہ والوں کی حمایت، علاقے کو اسرائیل کے خطرے سے بچانے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج ہم سے یہ نہیں پوچھا جاتا کہ غزہ کی حمایت کیوں کی بلکہ اب دوسروں کو اس سوال کے سامنے کھڑا کیا جا رہا ہے کہ غزہ کی حمایت کیوں نہیں کرتے۔

شیخ نعیم قاسم نے لبنان پر صیہونی جارحیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ تاریخ نے ثابت کردیا ہے کہ لبنان کی سرزمین سے صیہونیوں کو نکال باہر کیا جانا بین الاقوامی قراردادوں سے نہیں بلکہ استقامتی محاذ کی مزاحمت کے ذریعے ممکن ہوسکا۔

انہوں نے لبنان پر نتن یاہو کے حملے کو ایک بڑی سازش کا حصہ قرار دیا جس میں پورے علاقے کا نقشہ تبدیل ہونا تھا۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی وزیر اعظم نے اس سازش کو نیا مشرق وسطی قرار دیا تھا تاہم ہم اس اسرائیلی منصوبے کو ناکام بنائیں گے۔

حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ یہ جنگ لبنان اور غزہ کے خلاف نہیں بلکہ استقامتی محاذ کے خلاف ایک عالمی جنگ ہے جس میں مختلف نوعیت کے جرائم اور نسل کشی کو استعامل کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس جنگ کے تماشہ بین بننے کے بجائے اس کا مقابلہ کرنا چاہیے۔

شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ اس جنگ میں یہ فیصلہ ہوکر رہے گا کہ مغربی اقدار، جھوٹے نعروں کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں ہے۔

شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ غزہ اور لبنان نے استقامت کا راستہ اپنا کر آئندہ نسلوں کی تقدیر کو رقم کردیا ہے۔

 انہوں نے زور دیکر کہا کہ ہم جنگ پسند نہیں ہیں لیکن اگر ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو ہم پورے وقار اور سربلندی کے ساتھ اس کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔

حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ ہم کسی کی پراکسی نہیں ہیں نہ ہی کسی کی جگہ لڑ رہے ہیں بلکہ ہم اپنی سرزمین کا دفاع کر رہے ہیں اور اس راہ میں ایران ہماری حمایت کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران نے اس کے بدلے ہم سے کچھ بھی نہیں مانگا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران استقامت کی حمایت کی جو قیمت دے رہا ہے اسے اس کا پورا پورا اندازہ ہے ایران نے جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت جیسی قیمت ادا کی جو کسی نے بھی کی۔

شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ کوئی عرب اور اسلامی ملک ہماری حمایت کرے گا تو ہم اس کا خیرمقدم کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایران استقامت کی حمایت کی جو قیمت دے رہا ہے اسے اس کا پورا پورا اندازہ ہے اور شہید جنرل قاسم سلیمانی کے ذریعے جو استقامت کو ایران نے دیا، وہ کسی نے نہیں دیا۔

انہوں نے اعلان کیا کہ پیجروں کے دھماکے اور حزب اللہ کی اعلی قیادت کی شہادت کے دردناک واقعات کے بعد اب حزب اللہ دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا ہوگیا ہے جس کا گواہ میدان جنگ میں استقامتی تنظیم کے جوانوں کی معیاری کارکردگی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حزب اللہ کا ایک بڑا، منظم اور باصلاحیت نظام ہے جو اپنی طاقتور تاریخ کی بنیاد ہر سال طاقتور سے طاقتورتر ہوتا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تجربوں کی بنیاد پر لبنان کی مزاحمتی تحریک طویل المدت جنگ کے لیے تیار ہے۔

حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ جبکہ ہم نے صرف فوجی مراکز کو نشانہ بنایا لیکن غاصب دشمنوں نے عام شہریوں کا قتل عام کیا۔

شیخ نعیم قاسم نے حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل کی حیثیت سے اپنے پہلے خطاب میں زور دیکر کہا کہ دشمن جان لے کہ ہمارے قصبوں اور شہروں پر بمباری، ہمیں استقامت کے راستے سے دست بردار نہیں کرسکتی۔

انہوں نے کہا کہ حزب اللہ اب بھی طاقتور ہے جس کا منہ بولتا ثبوت نتن یاہو کے کمرے پر ہمارا ڈرون حملہ تھا؛ اس بار نتن یاہو بچ نکلا، شائد ابھی اس کا وقت پورا نہیں ہوا تھا۔

انہوں نے زور دیکر کہا کہ صیہونی وزیر اعظم اپنی حرکتوں کا تاوان ضرور دیں گے۔ شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ صیہونی ذرائع ابلاغ نے اعتراف کیا ہے کہ جنگ کے بعد تین لاکھ سے زیادہ اسرائیلی ذہنی مریض اور اپنا علاج کروانے پر مجبور ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دشمن پر ہمارے دردناک وار جاری رہیں گے۔ بنیامینا، حیفا، عکا اور مقبوضہ سرزمینوں کو ہم نے نشانہ بنایا اور بناتے رہیں گے۔

شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ اس جنگ کا نام دلیروں کی جنگ "اولی الباس" رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح ہم 33 روزہ جنگ میں کامیاب ہوئے تھے اسی طرح اس بار بھی جیت ہماری ہے اور اپنی صلاحیتوں کی بنیاد پر طاقتور باقی رہیں گے اور استقامتی محاذ کی شکست پر مبنی دشمن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوپائے گا۔

Ads