مسٹر ششی تھرور نے ہندوؤں کو نشانہ بنانے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا، "میں بنگلہ دیش میں جاری تشدد کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ ہجوم کا راج جاری نہیں رہنا چاہیے۔"
انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش میں فروری میں انتخابات ہونے والے ہیں اور وہاں ہجوم کے راج کو ختم کرکے جمہوریت کو بحال کیا جانا چاہیے۔ وہاں کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے اور نہ صرف بنگلہ دیش بلکہ ہندوستان کے لیے بھی ٹھیک نہيں ہے۔
مسٹر ششی تھرور نے ہندو نوجوان دیپو چند داس کی ماب لنچنگ پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر لکھا، "پورے بنگلہ دیش میں پرتشدد ہجوم پھیل رہا ہے، اور اس کے نتیجے میں ناقابل برداشت افسوسناک واقعہ رونما ہوا ہے۔ مجرموں نے ایک غریب شخص کو مارڈالا ہے۔ میں بنگلہ دیشی حکومت کی طرف سے جاری مذمتی بیان کی تعریف کرتا ہوں، لیکن میرا ان سے سوال ہے کہ وہ ایسے واقعات کو روکنے کے اقدام کو یقینی بنانے اور قتل کرنے والوں کو سزا دینے کے لیے کیا کر رہے ہیں؟
کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے بھی دیپو چند داس کے ہجومی قتل پر گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کہا، "بنگلہ دیش میں ہندو نوجوان دیپو چند داس کے وحشیانہ ہجومی قتل کی خبر انتہائی تشویشناک ہے۔ معاشرے میں امتیازی سلوک، تشدد اور مذہب، ذات پات، شناخت وغیرہ کی بنیاد پر قتل انسانیت کے خلاف جرائم ہیں۔ حکومت ہند کو پڑوسی ملک میں ہندو، بدھسٹ اور عیسائیوں پر بڑھتے ہوئے تشدد کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے اور بنگلہ دیش حکومت کے ساتھ ان کی حفاظت کا مسئلہ زور سے اٹھانا چاہیے۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں ہفتہ کے روز طلبہ رہنما اور انقلاب مورچہ کے کنوینر شریف عثمان ہادی کی ہلاکت کے بعد مشتعل ہجوم سڑکوں پر نکل آیا اور تشدد پھوٹ پڑا اور ایک ہندو نوجوان دیپو داس کو پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا۔
