امیر جماعت نے کہا کہ ’’ جنوبی لبنان کے خلاف اسرائیل کے ان وحشیانہ حملوں کے نتیجے میں تقریبا 500 افراد شہید ہوئے ہیں جن میں پچاس کے قریب بچے بھی شامل ہیں اور دیڑھ ہزار سے زائد لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ نیز دسیوں ہزار بے گناہ شہری اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوگئے ہیں جس سے خطے میں ایک بڑا انسانی بحران پیدا ہوگیا ہے۔ "
امیر جماعت نے اپنے بیان میں اس سے قبل کے ’ پیجر حملوں ‘ کا بھی حوالہ دیا جو سی این این کے مطابق اسرائیل کی انٹیلی جنس سروسز اور ملٹری فورسز کا مشترکہ آپریشن تھا۔
انہوں نے اس حوالے سے بلجیئم کے نائب وزیر اعظم سمیت اُن متعدد مبصرین سے اتفاق کیا جنہوں نے ان حملوں کو ’’ دہشت گردانہ‘‘ کاروائی قراردیا ہے۔امیرجماعت نے یاد دلایا کہ اسرائیل ’’ پروٹوکول آن مائنس بوبی ٹریپس اینڈ اَدَر ڈیوائسیز”Protocol on Mines, Booby Traps and Other Devicesکے دستخط کنندہ ممالک میں شامل ہے۔ اس کے باوجود اس نے اس بڑے اور تباہ کن پیمانے پر بوبی ٹریپ کا استعمال کیا ہے۔بوبی ٹریپ کا مطلب عام استعمال کی بے ضرر چیزوں اور آلات میں گولا بارود چھپا کر لوگوں کو دھوکے سے قتل کرنے کی بزدلانہ کاروائی ہے جوعالمی جنگی قانون کے مذکورہ پروٹوکول کے مطابق غیرقانونی ہے۔ اسرائیل کی جانب سے قوانین اور معاہدوں کی یہ صریح خلاف ورزی اوروحشیانہ کردار عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ بن چکا ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ وہ ممالک جنہوں نے کبھی ’ دہشت گردی کے خلاف جنگ‘ کا اعلان کیا تھا، آج اسرائیل کی دہشت گردی کے سامنے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں‘‘۔
سید سعادت اللہ حسینی نے اسرائیل کے جارحانہ اقدامات کے سنگین نتائج کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’ اسرائیل کے جارحانہ اقدامات سے غزہ کی تباہ کن جنگ اور شدید ہوسکتی ہے اور خطے میں قیام امن کی کوششوں کو بڑا دھکہ لگ سکتا ہے۔انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ اور جنوبی لبنان میں فوری جنگ بندی کے نفاذ کے لیے مؤثر اقدامات کرے اور فلسطین و لبنان میں شہریوں پر ڈھائے جارہے مظالم کی ذمہ دار اسرائیلی ریاست کے خلاف سخت اقدامات کرے ۔انہوں نے آخر میں تبصرہ کیا کہ "اقوام متحدہ اور دیگر عالمی ادارے اگر اس موقعے پر بھی آگے بڑھ کر فیصلہ کن مداخلت نہ کریں تو نہ صرف یہ کہ شرق اوسط کاخطہ وسیع تر جنگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے اور پوری دنیا کو تباہ کن اثرات سے دو چار کرسکتا ہے، بلکہ ان عالمی اداروں کی معنویت کو بھی شدید خطرات سے دوچار کرسکتا ہے"