Masarrat
Masarrat Urdu

آن لائن پر مشفقانہ روش اختیار کرنے اور انٹرنیٹ کو محفوظ بنانے پریونیسیف کا زور

Thumb

 

 

یونیسیسف کا آن لائن بولیئنگ اور تشدد کے خاتمہ کے لئے موثر قدم اٹھانے کا مطالبہ ؛ کہا دنیا بھر میں 70 فی صد سے زائد نیٹ صارفین بٗلی کا شکار بنتے ہیں!
حقوقِ اطفال کے عالمی کنونشن کے 30سال ہونے اور نیٹ کی ایجاد کے بعد بچوں کے ڈیجیٹل حقوق پر نئے سرے سے توجہ دینے پر 
نیو یارک، 5فروری (پریس ریلیز)یونیسیف کی ایگزیکیٹیو ڈائریکٹر ہینریٹا فور نے سیفر انٹر نیٹ کے ڈے کے موقع پر کہا کہ یونیسیف نے ہر ایک فرد، نوجوان اور معمر سے اپیل کی وہ سب آن لائن پر مشفقانہ روش اختیار کریں اور انٹرنیٹ کو محفوظ تر مقام بنانے کے لئے بڑے پیمانے پر قدم اٹھائے جائیں ۔‘‘ 
محترمہ فور نے ’’ اسی کے پیش نظر اس سال کے یو نیسیف نے آج یوم سیفر انٹر نیٹ Safer Internet Day کے موقع پر عالمی سطح پر 15 تا 24 سال عمر کے 70.6 فی صد انٹر نیٹ صارفین کو لاحق خطرات جیسے آن لائن تشدد، سائبر بولیئنگ( yberbullying) ، ڈیجیٹل ہراساں وغیرہ سے آگاہ کیا اور ان خطرات اور تشدد کے تدارک کے لئے موثر اور ٹھوس اقدامات کرنے پر زور دیا تاکہ انٹرنیٹ کا استعمال کرنے والے بچوں اور نوجوانوں کی ان سے حفاظت ہو سکے ۔ 
انہوں نے کہا کہ یونیسیف نے یوم انٹرنیٹ کے موقع پر تدارکی اقدامات کا یہ مطالبہ ایک سروے کی روشنی میں کیا ہے جو اس نے حال ہی میں کیا تھا اور اس آن لائن سروے ،جو طلبا پر مشتمل تھا، کا عنوان #ENDviolence Youth Talks تھا ۔ اس جائزے میں 160 سے زائد ملکوں کے دس لاکھ سے زیادہ انٹرنیٹ صارفین نے حصہ لیا اوران سے جوابات اور تجاویز موصول ہونے میں پانچ ہفتوں سے زیادہ وقت لگا۔
اس سروے میں نوجوانوں نے فکر انگیز جوابات اور تجاویز پیش کیں کہ وہ اور ان کے والدین ، اساتذہ، نیز پالیسی ساز افراد انہیں ان خطرات سے محفوظ رکھنے کے لئے کیا کرسکتے ہیں اور سائبر بولیئنگ اور دھونس سے تحفظ کے سلسلہ میں پیش کردہ تمام تجاویز میں سب سے زیادہ موثر اور نمایاں تجویز ’شفقت اور مروت سے پیش آنے کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ’’ ہم نے پوری دنیا کے بچوں اور نوجوانوں سے جو سنا ہے اور وہ جو بات کہہ رہے ہیں وہ بالکل صاف اور واضح ہے کہ انٹرنیٹ شفقت کا ریگستان بن چکا ہے۔‘‘
انہوں نے کہاکہ بلا شبہ آج انٹرنیٹ نوجوانوں ( بغیر کسی آمدنی کی تخصیص کے ) کی مشغولیت کا ایک لازمی جز بن گیا ہے ۔ انٹرنیشنل ٹیلی کمیو نیکیشن (آئی ٹی یو)کے مطابق ترقی یافتہ ملکوں میں 15تا24 سال عمر گروپ کے 94 فی صدنوجوان طبقہ آن لائن ہے جبکہ ترقی پذیر ملکوں میں یہ تناسب 65 فیصد سے زیادہ ہے۔ نوجوانوں کی یہ شرح عام آبادی میں انٹرنیٹ کے استعمال سے بہت زیادہ ہے ۔ بہرحال ، عمر کی تخصیص سے قطع نظر ، دنیا بھر میں تقربیاً نصف آبادی انٹرنیٹ کا استعمال کر رہی ہے ۔ انٹرنیٹ کا پھیلاؤ اپنے ساتھ خطرات میں بھی اضافہ کرتا ہے ۔ یونیسکو کے اعداد و شمار کے مطابق اونچی آمدنی والے ملکوں میں سائبر بولیئنگ کا غلبہ ہے۔ اس سے متاثر ہونے والوں میں بچے اور نوخیز لڑکوں کا تناسب 5 تا 21 فی صد ہے ا ور ان میں لڑکوں کے مقابلہ میں لڑکیاں سائبر بولیئنگ کا زیادہ شکار نظر آتی ہیں۔ 
سائبر بولیئنگ سے شخصیت کوگہر ا نقصان اور ضرر پہنچ سکتاہے کیونکہ یہ بہت تیزی سے ایک بڑے حلقہ نیٹ صارفین تک پہنچ سکتا ہے اور دائمی طور پر آن لائن پر دستیاب اور موجود رہتا ہے نیز یہ عملاً اپنے شکاروں کا زندگی بھر تعاقب کرتا ہے۔سائبر بولیئنگ اور بولیئنگ ایک دوسرے کو تقویت پہنچاتے ہیں اورایک ایسی دائمی شکل اختیار کرتے ہیں جو کسی کردار کو کھوکھلا کر دیتا ہے ۔ سائبر بولیئنگ کے شکار بچے کا شراب اور منشیات کا سہارا لیتے ہیں اور اسکول سے غیر حاضر رہتے ہیں ۔ ایسے بچے امتحانات میں کم نمبرات لانے کے ساتھ ساتھ احساس کمتری اور صحت کے مسائل سے بھی دوچار ہوسکتے ہیں ۔ 
محترمہ فور نے کہاکہ انتہائی حالات میں سائبر بولیئنگ کے نتیجہ میں خودکشی کرنے کے معاملے بھی سامنے آئے ہیں۔ سیفر انٹر نیٹ ڈے کے موقع پر یونیسیف ہر ایک فرد کو اس کی اس ذمہ داری کی یاد دہانی کراتا ہے کہ اسے چاہے وہ آن لائن ہو یا آف لائن، ہر وقت شفقت اور مروت سے پیش آنا چاہیے۔ 
بچوں کے حقوق کے متعلق عالمی کنونشن کے 30سال مکمل ہونے کے حوالے سے یونیسیف دنیا کی حکومتوں سے یہ بھی مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بچوں کے حقوق کی حفاظت کرنے میں ڈیجیٹل کوششوں میں تعاون کرنے اور اس سلسلہ میں فکر مندی کا مظاہرہ کریں۔ اسی خیال اور منصوبہ کے تحت یونیسیف دنیا کے بچوں کی طرف سے انٹرنیٹ کی توسیع اور تعلیم سے جوڑنے کے منصوبے پر عمل کررہا ہے ۔‘‘ 
بطو رمثال، یونیسیسف کے پروگرام انٹر نیٹ آف گڈ تھنگس Internet of Good Thingsکا مقصد معاشروں میں ڈیجیٹل تفریق کو ختم کرنا اور انہیں علم آگہی سے لیس کرنا ہے۔ اس کے لئے موبائل پیکج میں زندگی بچانے اور معیار زندگی میں اضافہ سے متعلق معلومات مفت فراہم کی گئی ہیں جو سستے قسم کے موبائل فون پر بھی دستیاب ہیں۔ 
محترمہ فور نے کہا کہ بچوں کے عالمی کنونشن کے 30 سال اور ورلڈ وائڈ ویب کے معرض وجود میں آنے کے بعد اب وقت آگیا ہے کہ حکومتیں ، خاندان، اہل علم حضرات، اور پرائیویٹ سیکٹر وغیرہ ڈیجیٹل پالیسیاں تیار کرتے وقت اس میں بچوں اور نوجوانوں کا خصوصی خیال رکھیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ انہیں ( بچوں) ان خرابیوں سے بچا کر انٹرنیٹ کے فوائد سے بہرہ ور کرا سکتے ہیں اور یہ معاشرہ کے لئے ایک سود مند چیز ہے۔‘‘ 
اس موقع پر یونیسیف کی بھارت میں نمائندہ یاسمین علی حق نے کہا کہ ’’ ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز بااختیار بنانے کے مواقع فراہم کرتی ہیں نیز اس سے نوجوان نسل کا تحفظ بھی کیا جاسکتا ہے۔ یہ نوجوان ایک انقلابی تبدیلی کے نقیب بن سکتے ہیں ، یہ محروم اور انتہائی کمزور بچوں کی تعلیم کا ایک ذریعہ بن سکتی ہیں نیز سماجی شمولیت کے علاوہ وہ ہر لڑکا اور ہر لڑکی کو شہری امور میں شرکت کرنے کا موقع بھی فراہم کرتی ہیں۔‘‘

Ads