اسرائیل عسکری ریڈیو کی نشر کردہ خبر کے مطابق گالانٹ نے بعض قیدیوں کے عزیزوں سے ملاقات کی ہے۔
ملاقات میں گالانٹ نے کہا ہے کہ "اسرائیلی قیدیوں کی واپسی اسرائیل سکیورٹی سسٹم کے تمام شعبوں کا بنیادی ہدف ہے۔اس وقت حماس کے ساتھ سمجھوتے کی شکل میں ہمیں جو موقع فراہم کیا جا رہا ہے اس سے فائدہ اٹھانے کے لئے جو بھی ہو سکتا ہے کیاجانا چاہیے"۔
انہوں نے کہا ہے کہ "ہم نے فوجی آپریشن کو سمجھوتے کی طرف لے جانے والے حالات پیدا کر دیئے ہیں۔ اسرائیل مسلح افواج کو اچھی طرح معلوم ہے کہ جھڑپیں کیسے روکنی ہیں اور ضرورت پڑنے پر غزّہ کی کسی بھی جگہ پر دوبارہ کیسے شروع کرنی ہیں۔ سمجھوتے کے اطلاق کے لئے عسکری دباو سے فائدہ اٹھانا اور موقعے کو گنوانے سے گریز کیا جانا چاہیے"۔
توقع ہے کہ قیدیوں کے تبادلے اور فائر بندی کے لئےمصر اور قطر کی ثالثی میں تل ابیب اور حماس کے درمیان آئندہ دنوں میں بلواسطہ مذاکرات دوبارہ شروع ہو جائیں گے۔
اطلاع کے مطابق غزّہ میں فائر بندی مذاکراتی دور کے نئے مرحلے سے قبل امریکہ خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیئم برنس کی زیر قیادت وفد بھی مصر پہنچ گیا ہے۔
تاہم حماس نے کہا تھا کہ ہم نے، غزّہ پر حملے روکنے کی خاطر، سمجھوتے کے لئے مثبت اور لچکدار روّیہ اختیار کیا ہے لیکن اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتان یاہو سمجھوتے کے راستے کی رکاوٹوں میں اضافہ کر رہے ہیں۔