تین دیگر خواتین صدارتی امیدواروں نے پہلے ہی اپنے نام واپس لے لیے ہیں۔
محترمہ الٰہیان نے 'ایکس' پر لکھا: 'عوام، اسکالراور دانشور اشرافیہ کی جانب سے قابل اعتماد امیدوار کی حمایت کرتے ہوئے اور کلیدی قیادت کے عہدوں پر خواتین کی موجودگی پراسلامی انقلاب کے دانشمند لیڈر کے مثبت اور دانشمندانہ نقطہ نظر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے میں اپنی امیدواری واپس لینے کا اعلان کرتی ہوں۔
ایرانی میڈیا کے مطابق دیگر خواتین امیدوار پہلے ہی اس دوڑ سے دستبردار ہو چکی ہیں۔
ایران کے منظور شدہ انتخابی کیلنڈر کے تحت امیدواروں کا رجسٹریشن 30 مئی سے 3 جون تک ہوا اور اہلیت کی جانچ 4 جون سے 13 جون تک کی جائے گی۔ انتخابات 28 جون کو ہوں گے اور اگر ضرورت پڑی تو دوسرا مرحلہ 5 جولائی کو ہوگا۔
ابتدائی طور پر کل 278 افراد نے اپنی امیدواریاں پیش کیں، جن میں سابق پہلے نائب صدر اسحاق جہانگیری، جنہوں نے 2013-2021 تک صدر حسن روحانی کی حکومت میں خدمات انجام دیں، سابق صدر محمود احمدی نژاد اور ایران کے مرکزی بینک کے سابق گورنر عبدالناصر ہمتی شامل ہیں۔ الیکشن ہیڈ کوارٹر نے درخواست دینے والے 278 میں سے 80 امیدواروں کو رجسٹر کیا ہے، جن میں سے 43 ملکی پارلیمنٹ کے سابق یا موجودہ ممبران ہیں، جن میں چار خواتین بھی شامل ہیں۔
ایران کے آئین کے آرٹیکل 131 کے تحت صدر کی موت یا معذوری کے اعلان اور نائب صدر کو فرائض کی منتقلی کے 50 دنوں کے اندر صدارتی انتخابات کا انعقاد ضروری ہے۔ یہ عہدہ فی الحال محمد مخبر کے پاس ہے۔
قابل ذکر ہے کہ 19 مئی کو ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا ہیلی کاپٹر پڑوسی ملک آذربائیجان کے دورے سے واپس ایران آتتے ہوئے راستے میں گر کر تباہ ہو گیا۔ اس حادثہ میں ایران نے اپنا صدر کھودیا۔ ایران کی سرکاری تحقیقات کے ابتدائی نتائج میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ گھنی دھند کے درمیان پہاڑی کی چوٹی سے ٹکرانے کے بعد ہیلی کاپٹر میں آگ لگ گئی۔