Masarrat
Masarrat Urdu

دہلی میں 14 لڑکیوں سمیت 21 بچہ مزدوروں کو بازیاب کرایا گیا

Thumb

نئی دہلی، 08 جون (مسرت ڈاٹ کام) نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس کی طرف سے دہلی پولیس، ضلعی حکام اور رضاکار تنظیم بچپن بچاؤ آندولن کے تعاون سے چلائی گئی مہم کے تحت 14 لڑکیوں سمیت تقریباً 21 بچوں کو دہلی کے مختلف حصوں سے بازیاب کرایا گیا۔

قومی راجدھانی میں دو پلیسمنٹ ایجنسیوں پر چھاپوں میں 14 لڑکیوں سمیت 21 بچوں کو چائلڈ لیبر سے بچایا گیا۔
ہفتہ کو ایک سرکاری بیان میں کہا گیاکہ "بی بی اے کی شکایت پر کارروائی کرتے ہوئے مشترکہ ٹیم نے دہلی کے شمال مغربی اور مغربی اضلاع میں 10 مقامات پر چھاپے مارے۔"
بی بی اے نے ایک بیان میں کہاکہ "8 سے 17 سال کی عمر کے بچوں کو ملک کے مختلف حصوں سے تعلیم اور بہتر زندگی کے وعدے کے ساتھ اسمگل کیا گیا۔" آپریشن کے دوران چھاپہ مار ٹیموں نے ان بچوں کو انتہائی قابل رحم حالت میں پایا۔ "چھاپوں کے دوران 10.5 لاکھ روپے کی نقدی اور طلائی زیورات برآمد کیے گئے اور اس طرح کے ہزاروں مزید بچوں کے بارے میں دستاویزی معلومات بھی شامل ہیں۔"
اسمگلروں کے چنگل سے بچائے گئے ان 21 بچوں میں سے پانچ کو راجوری گارڈن، تین کو نہال وہار اور 13 کو شکرپور سے بچایا گیا۔ چھاپے کے دوران خاص کر شکرپور میں چھاپہ مار ٹیم کو کافی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ وہاں کا مرکزی دروازہ بند تھا اور دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر سے خصوصی اجازت ملنے کے بعد اسے چار گھنٹے بعد کھولا جا سکا تھا۔ جب گوریلا ٹیم اندر داخل ہوئی تو دیکھا کہ بچے انتہائی خوفزدہ ہیں۔ بچے طویل عرصے سے بھوک اور نیند کی کمی کا شکار تھے۔ ان بچوں کو چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کے سامنے پیش کیا گیا۔ ان بچوں کو ملک کی مختلف ریاستوں جیسے مغربی بنگال، اڈیشہ، آسام، اتر پردیش، بہار، جھارکھنڈ اور چھتیس گڑھ سے یہاں لایا گیا تھا۔
بچپن بچاؤ آندولن نے این سی پی سی آر کو دی گئی شکایت میں یہ مسئلہ اٹھایا تھا کہ غریب اور لاچار خاندانوں کے بچوں کو چائلڈ اسمگلر پلیسمنٹ ایجنسی کے نام پر ملازمت فراہم کرنے کے بہانے قومی راجدھانی لایا جاتا ہے۔ اس کے بعد انہیں یا تو آجروں کے ہاتھوں بیچ دیا جاتا ہے یا جسم فروشی پر مجبور کیا جاتا ہے۔
بچپن بچاؤ آندولن کے ڈائریکٹر منیش شرما نے کہاکہ "اس چھاپہ مار کارروائی نے ایک بار پھر غریب خاندانوں کے بچوں کی حفاظت اور انہیں استحصال اور اسمگلنگ سے بچانے کے لیے سخت قوانین اور ان پر سختی سے عمل درآمد کی ضرورت کو واضح کر دیا ہے۔"
اب ان پلیسمنٹ ایجنسیوں کے ریگولیشن کی ضرورت ہے، کیونکہ یہ بچوں کی اسمگلنگ میں ہاتھ بٹاتے ہیں اور غریب گھرانوں کے بچوں کو پرکشش وعدوں کا لالچ دے کر یا ان کے والدین کو پیسے دے کر دور دراز علاقوں سے بڑے شہروں میں لے آتے ہیں۔ اس ملک میں چائلڈ لیبر کی طلب اور رسد کا ایک شیطانی چکر چل رہا ہے۔ چائلڈ لیبر اور بچوں کی اسمگلنگ کا خاتمہ ہم میں سے ہر ایک کی ذمہ داری ہے اور ہم اس کے لیے اپنی آواز بلند کرتے رہیں گے اور بچوں کو آزاد کرنے کی مہم میں حکومت اور انتظامیہ کو ہر ممکن تعاون فراہم کریں گے۔

Ads