دونوں رہنماؤں نے کہا کہ آج ملک میں میڈیا کا ایک طبقہ جھوٹ پھیلا رہا ہے اور وزیر اعظم کی تعریفیں کر رہا ہے، جب کہ ایک اور طبقہ ہے جو سچ بولنے کے لیے اپنی جان خطرے میں ڈال رہا ہے اور سچ بولنے کی قیمت چکا رہا ہے۔
مسٹر گاندھی نے کہاکہ "آج ملک میں دو طرح کے میڈیا ہیں - ایک وہ جن کی پیٹھ پر وزیر اعظم خود 'جھوٹ اور نفرت' پھیلاتے ہیں۔ دوسرے وہ لوگ جو اپنی جانیں خطرے میں ڈال کر ’حق کی آواز‘ کو بلند کرنے کی قیمت ادا کر رہے ہیں۔ ملک کے وزیر داخلہ کے جلسے میں صرف اپنا کام کرنے والے نڈر صحافی کے خلاف پولیس کی حفاظت میں اس طرح کی غنڈہ گردی اس بات کی وضاحت کرتی ہے کہ نریندر مودی کے دور حکومت میں آزادی صحافت کے معاملے میں ہندوستان 159ویں نمبر پر کیوں ہے۔ ہم سب اس بہادر نوجوان صحافی کے ساتھ کھڑے ہیں۔"
محترمہ وڈرا نے دعویٰ کیا کہ مسٹر شاہ کی انتخابی ریلی کے دوران صحافی خواتین سے بات کر رہے تھے اور خواتین کہہ رہی تھیں کہ انہیں پیسے دے کر انتخابی ریلی میں لایا گیا تھا لیکن بی جے پی کارکنوں کو یہ بات پسند نہیں آئی اور انہوں نے صحافی کی پٹائی کی۔
انہوں نے کہاکہ''رائے بریلی میں وزیر داخلہ کی میٹنگ میں بی جے پی کے لوگوں نے صحافی راگھو ترویدی کو بے دردی سے مارا۔ وزیر داخلہ تقریریں کرتے رہے اور پولیس خاموش تماشائی بن کر دیکھتی رہی۔ صحافی کو صرف اس لیے مارا پیٹا گیا کہ اس نے کچھ خواتین سے بات کی جنہوں نے کہا کہ انہیں میٹنگ میں شرکت کے لیے پیسے دیے گئے ہیں۔
کانگریس جنرل سکریٹری نے کہاکہ ''بی جے پی جس نے پورے ملک کے میڈیا کو خاموش کر رکھا ہے، ان کے خلاف اٹھنے والی آواز کو برداشت نہیں کر سکتی۔ بی جے پی جو آئین کو ختم کرنے کی مہم چلا رہی ہے، اس ملک میں جمہوریت کو تباہ کرکے عوام کی آواز کو چھیننا چاہتی ہے۔