مسٹر کھڑگے نے کہا ’’جب نہیں بچے گی کسانوں کی جان، تو کیسے خاموش رہے گا ہندوستان؟ کھنوری بارڈر پر فائرنگ سے بھٹنڈہ کے نوجوان کسان شوبھاکرن سنگھ کی موت بہت تکلیف دہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’’مودی حکومت نے - پہلے 750 کسانوں کی جان لی،مودی کے وزیر کے بیٹے نے لکھیم پور میں کسانوں کو گاڑی سے کچلا، یہ یاد دلانا ضروری ہے کہ مدھیہ پردیش کے مندسور میں بھی بی جے پی حکومت کے تحت پولیس کی فائرنگ میں میں کسانوں کی جانیں ضائع ہوئیں۔مودی جی نے خود پارلیمنٹ میں کسانوں کو ’آندولن جیوی‘ اور ’پرجیوی‘ جیسے ناشائستہ الفاظ کہے ہیں۔ دس سال کا بی جے پی راج کسانوں کے لیے پیٹھ پر لاٹھی اور پیٹ پر لات کی طرح ہے۔ لعنت ہے مودی سرکار پر۔
مسٹر گاندھی نے کہا ’’کھنوری بارڈر پر فائرنگ میں نوجوان کسان شوبھاکرن سنگھ کی موت کی خبر دل کو دہلا دینے والی ہے، میری تعزیت ان کے خاندان کے ساتھ ہے۔ پچھلی بار مودی کا غرور 700 سے زائد کسانوں کی قربانی کے بعد ہی مانا تھا، اب وہ پھر ان کی جان کا دشمن بن گیا ہے۔ دوست میڈیا کے پیچھے چھپے بی جے پی سے ایک دن تاریخ ’کسانوں کے قتل‘ کا حساب ضرور مانگے گا۔‘‘