سینٹ کام نے بتایا کہ 10 فروری کو مقامی وقت کے مطابق 16.00-17.00 بجے کے درمیان حوثیوں کے2 ڈرونز اور 3 موبائل اینٹی شپ کروز میزائلوں کے خلاف کامیابی سے حملہ کیا گیاہے ۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ حوثی یمن کے شمالی علاقے سے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں پر ڈرونز اور میزائلوں سے حملہ کرنے کی تیاری کر رہے ہیں جبکہ وہ خطے میں امریکی بحریہ کے جہازوں کے لیے خطر ہ ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ یہ اقدامات بحری آمدورفت کی آزادی کا تحفظ کریں گے اور بین الاقوامی پانیوں کو امریکی بحریہ اور تجارتی جہازوں کے لیے زیادہ محفوظ اور محفوظ بنائیں گے
31 اکتوبر کو حوثیوں نےایران کی حمایت سے یمن کے ساحل پر تجارتی بحری جہازوں پر قبضہ کرنا شروع کیا تھا جن کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وہ اسرائیلی کمپنیوں سے وابستہ تھے اور غزہ میں اسرائیل کے حملوں کے ردعمل کے طور پران میں سے کچھ پر ڈرون اور میزائلوں سے حملے کیے گئے تھے ۔
امریکی افواج نے اعلان کیا کہ انہوں نے اس عرصے کے دوران کئی بار یمن سے داغے گئے میزائل اور کامی کازے ڈرون کو مار گرایا۔
حوثیوں کی کارروائیوں کے بعد بہت سی شپنگ کمپنیوں نے بحیرہ احمر میں اپنے سفر کو روکنے کا فیصلہ کیا۔
یاد رہے کہ تقریباً 12 فیصد عالمی تجارت سوئز نہر کے ذریعے کی جاتی ہےجو بحیرہ روم کو بحیرہ احمر سے جوڑتی ہے جس سے یورپ اور ایشیا کے درمیان راستہ مختصر ہو جاتا ہے۔