آج یہاں جاری ایک بیان کے مطابق تنظیم کے صدر اور سابق رکنِ پارلیمنٹ محمد ادیب نے اس واقعے کو آئینی اقدار، شخصی وقار اور مذہبی آزادی کے منافی قرار دیتے ہوئے صدرِ جمہوریہ ہند محترمہ دروپدی مرمو سے ملاقات کے لیے ایک مکتوب ارسال کیا ہے۔
محمد ادیب نے ریاستِ بہار کے وزیرِ اعلیٰ کو اپنے غیر ذمہ دارانہ طرزِ عمل پر عوامی طور پر معافی مانگنے اور آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے واضح آئینی رہنما اصول اپنانے پر زور دیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ چونکہ یہ واقعہ ایک سرکاری تقریب اور ریاستی منصب کے استعمال کے دوران پیش آیا، اس لیے اس نے بالخصوص مسلم خواتین میں عدم تحفظ، ذہنی اذیت اور تحقیر کے احساس کو جنم دیا ہے۔
محمد ادیب نے کہا کہ آئینی عہدوں پر فائز شخصیات سے ضبط، تحمل اور آئینی قدروں کی پاسداری کی توقع کی جاتی ہے۔ ایسے عہدوں پر فائز افراد سے سرزد ہونے والا کوئی بھی غیر محتاط عمل محض ذاتی نہیں رہتا بلکہ ایک منفی علامت بن کر پورے سماج کو متاثر کرتا ہے، خاص طور پر اقلیتی طبقات کو۔
انہوں نے کہا کہ آئی۔ ایم۔ سی۔ آر کے مطابق یہ واقعہ آئینِ ہند میں دی گئی بنیادی ضمانتوں، خصوصاً مذہبی آزادی، شخصی وقار اور اقلیتی حقوق کے عملی تحفظ پر سنجیدہ سوالات کھڑے کرتا ہے۔ اسی تناظر میں آئی۔ ایم۔ سی۔ آر نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ مسلم سماج کے ایک نمائندہ وفد کے ساتھ صدرِ جمہوریہ ہند سے ملاقات کرے گا، تاکہ بحیثیتِ سربراہِ مملکت اور آئینی ضمیر کے محافظ، ان سے اس معاملے میں اخلاقی اور آئینی رہنمائی حاصل کی جا سکے۔
واضح رہے کہ وزیرِ اعلیٰ بہار نتیش کمار نے ایک سرکاری تقریب کے دوران جاب آفر لیٹر تقسیم کرتے ہوئے ایک نوجوان مسلم خاتون ڈاکٹر کے چہرے سے جبراً نقاب ہٹانے کی قابلِ اعتراض کوشش کی تھی، جس پر ملک بھر میں تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
محمد ادیب نے کہا کہ آئی۔ ایم۔ سی۔ آر اس عزم کا اعادہ کرتا ہے کہ وہ آئینی اقدار، شہری آزادیوں اور بالخصوص اقلیتی خواتین کے وقار و حقوق کے تحفظ کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گا۔
