Masarrat
Masarrat Urdu

فیکٹ چیک: ’آپریشن سندور‘ کے دوران پٹھان کوٹ ایئربیس اور ٹبری فوجی تنصیبات کو کوئی نقصان نہیں پہنچا

Thumb

نئی دہلی، 19 دسمبر (مسرت ڈاٹ کام) اوپن سورس انٹیلی جنس (او ایس آئی این ٹی) کے ماہر ڈیمین سائمن نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے ان پروپیگنڈا دعووں کی تردید کر دی ہے جن میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ مئی 2025 میں ’آپریشن سندور‘ کے دوران پنجاب میں پٹھان کوٹ ایئربیس اور ٹبری چھاؤنی سمیت ہندوستانی فوجی بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا تھا۔ ان وائرل دعووں میں کہا گیا تھا کہ پاکستانی حملوں نے پٹھان کوٹ ایئربیس کے ہینگرز اور ضلع گرداسپور میں ٹبری چھاؤنی کے ہیلی پورٹ کو تباہ کر دیا ہے، جس کی وجہ سے ان کی دوبارہ تعمیر کی جا رہی ہے۔

پاکستان کے ان دعووں کا جواب دینے کے لیے، سائمن نے مئی 2025 کی سیٹلائٹ تصاویر شیئر کیں اور واضح کیا کہ ان باتوں کی تائید کے لیے کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔ سائمن نے ’ایکس‘پر لکھا، ’’ایسی تصاویر شیئر کی جا رہی ہیں جن میں یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ پاکستانی حملوں سے پٹھان کوٹ ایئربیس اور ٹبری کینٹ کے ہینگرز کو نقصان پہنچا، لیکن مئی 2025 کا ڈیٹا ظاہر کرتا ہے کہ بتائے گئے اہداف میں سے کسی کو بھی کبھی کوئی نقصان نہیں پہنچا‘‘۔ انہوں نے خاص طور پر ان تصاویر کی نشاندہی کی جن میں 28 نومبر کی تاریخ کے ساتھ یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ پٹھان کوٹ میں ایک تباہ شدہ ہینگر پر ’’نئی چھت‘‘ ڈالی گئی ہے۔ سائمن نے واضح کیا کہ 11 مئی 2025 کو لی گئی سیٹلائٹ تصاویر میں ہینگرز بالکل درست حالت میں نظر آ رہے ہیں اور وہاں کسی قسم کی دوبارہ تعمیر کی سرگرمی نہیں دیکھی گئی۔

اس سے قبل، سائمن نے اس غلط معلومات کی بھی تردید کی تھی جس میں پنجاب کے ڈیرہ بیاس میں رادھا سوامی ست سنگ ہیڈ کوارٹر کو اسلحہ خانہ قرار دے کر اسے نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

انہوں نے وضاحت کی کہ جس تصویر کو پاکستانی حملے کے ثبوت کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے وہ دراصل ایک مذہبی مقام ہے جو مئی 2025 کی کشیدگی کے دوران مکمل طور پر محفوظ رہا تھا۔ حکومت ہند نے بھی ایک پریس بریفنگ کے دوران ان دعووں کو قطعی طور پر مسترد کر دیا ہے۔ خارجہ سیکرٹری وکرم مسری، کرنل صوفیہ قریشی اور ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ کی موجودگی میں حکام نے ایئربیس کی 'ٹائم اسٹیمپڈ' (تاریخ اور وقت کے ساتھ) تصاویر پیش کیں، جن میں تمام تنصیبات کو صحیح سلامت دکھایا گیا تاکہ پھیلائی گئی غلط معلومات کو روکا جا سکے۔

 

Ads