تہران، 4 دسمبر(مسرت ڈاٹ کام) اسرائیلی سیکیورٹی اداروں کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مالی لالچ کے باعث درجنوں شہری ایرانی انٹیلی جنس سے رابطوں میں ہیں، شاباک نے اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے مقامی حکام سے مدد کی اپیل کی ہے۔
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ ایران کے لیے جاسوسی کا رجحان اسرائیل میں پہلے سے کہیں زیادہ شدت اختیار کرچکا ہے، اور اس نیٹ ورک میں فوجیوں، نامور اساتذہ، معروف سرمایہ کاروں اور حتیٰ کہ طلبہ تک کی شمولیت سامنے آئی ہے۔
یہ انکشاف اس وقت سامنے آیا جب تل ابیب کے قریب واقع شہر بات یام کے میئر نے غیرمعمولی ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے شہریوں کو خبردار کیا کہ ملکی سیکیورٹی کے خلاف کسی بھی قسم کے رابطوں یا مشکوک سرگرمیوں پر فوری رپورٹ کریں۔
عبرانی میڈیا کے مطابق، اسرائیلی شاباک نے حالیہ ہفتوں میں متعدد اسرائیلیوں کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے جو مالی فوائد کے بدلے ایرانی انٹیلی جنس اہلکاروں کے ساتھ تعاون کر رہے تھے۔ چینل 12 کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جن کیسز کا سراغ ملا ہے، ان میں بعض کا تعلق فوج، حساس تعلیمی اداروں اور مشہور کاروباری حلقوں سے ہے۔
شاباک نے پہلی مرتبہ مقامی حکام سے رابطہ کرتے ہوئے شہریوں سے اپیل کی کہ آسان پیسے کے لالچ میں دشمن کے ہاتھوں استعمال ہونے سے باز رہیں۔ بات یام کے میئر نے دعوی کیا کہ سیکیورٹی ادارے ایسے شہریوں کے بارے میں بھی معلومات رکھتے ہیں جو ابھی تک بے نقاب نہیں ہوئے۔ کسی بھی وقت گرفتاری کی صورت میں ایسی سرگرمیوں کے نتائج ناقابل تلافی ہوں گے۔
ماہرین نے میئر کے بیان کو اسرائیل میں جاسوسی کے بڑھتے ہوئے رجحان کا عملی اعتراف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیکیورٹی ادارے اس صورتحال پر شدید دباؤ اور کنفیوژن کا شکار دکھائی دیتے ہیں۔ ایک سینئر سیکیورٹی ذریعے نے چینل 12 کو بتایا کہ جاسوسی کے کیسز میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، اور سب سے زیادہ سرگرمی تعلیمی شعبے میں دیکھی جا رہی ہے جہاں طلبا کو مالی لالچ دے کر بھرتی کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق، بعض نوجوان یہ سمجھتے ہیں کہ کسی شاپنگ مال کی تصویر بھیج کر وہ ایرانیوں کو دھوکہ دے رہے ہیں اور اس کے بدلے معمولی رقم حاصل کررہے ہیں، لیکن وہ اس بات سے بے خبر ہیں کہ یہ بظاہر معمولی تعاون، بعد میں سنگین سیکیورٹی نتائج کا سبب بن سکتا ہے۔
چینل 12 کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ گزشتہ ہفتے ہیکرز کے گروپ حنظلہ نے دعوی کیا کہ انہوں نے اسرائیل میں جوہری تحقیق سے متعلق نظاموں تک رسائی حاصل کرلی ہے۔ گروپ نے یہ بھی کہا کہ انہیں ایک اسرائیلی جوہری سائنسدان کی نجی معلومات تک رسائی ملی اور انہوں نے اس کے تحت ایک تہنیتی گلدستہ اور پیغام اس کی گاڑی تک بھی پہنچا دیا۔
