تہران، 27 نومبر (مسرت ڈاٹ کام) ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی یکطرفہ پابندیوں نے کیمیائی حملے کے متاثرین کے علاج اور ضروری ادویات کی فراہمی کو شدید متاثر کیا ہے، جبکہ مغربی ممالک صدام کو کیمیائی ہتھیاروں کی فراہمی پر مجرمانہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ وزارت خارجہ سردشت کیمیائی حملوں کے متاثرین کے لیے معاوضے کے حصول کے لیے سرگرم ہے۔ یہ متاثرین عراقی آمر صدام کے کیمیائی حملوں کے نتیجے میں زخمی ہوئے تھے۔
تفصیلات کے مطابق ہیگ میں کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن کے 30 ویں اجلاس کے موقع پر انہوں نے کہا کہ مغربی کمپنیاں اس المناک واقعے اور سابق عراقی ڈکٹیٹر صدام حسین کے کیمیکل ہتھیاروں کی فراہمی میں ملوث تھیں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے امریکی یکطرفہ پابندیوں کے نتیجے میں متاثرین کی مشکلات کی طرف بھی توجہ دلائی اور کہا کہ امریکی غیر منصفانہ پابندیوں نے کیمیائی حملے کے متاثرین کو بھی نقصان پہنچایا اور انہیں ضروری ادویات تک رسائی بھی محدود کردی۔
عراقچی نے کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کی عالمی تنظیم سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے کو سنجیدگی سے ہینڈل کرے۔
اسی موقع پر انہوں نے ایران کے خلاف 12 روزہ صہیونی جارحیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی جانب سے ایران کے جوہری مراکز پر حملے کی وجہ سے کیمیائی اور تابکار مواد کے پھیلنے کا خطرہ پیدا ہوتا ہے، جو انسانی جان اور ماحول کے لیے سنگین خطرہ ہے اور یہ خطرہ ایران کی سرحدوں سے باہر بھی پہنچ سکتا ہے۔
