تہران، 26 ستمبر(مسرت ڈاٹ کام) لبنانی میڈیا کے مطابق سعودی ولی عہد کو امریکہ کی جانب سے ایران اور امریکہ کے درمیان ثالثی اور امن مذاکرات کے حوالے سے اہم ذمہ داری دی گئی ہے۔
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لبنانی روزنامہ الاخبار نے دعوی کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو ایران اور امریکہ کے درمیان ثالثی اور مذاکرات کی ذمہ داری سونپی ہے تاکہ دونوں فریقین کے درمیان اختلافات حل اور کسی ممکنہ معاہدے تک پہنچا جاسکے۔
الاخبار نے مغربی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ محمد بن سلمان نے ٹرمپ سے اجازت حاصل کی ہے کہ وہ مذاکرات میں ثالثی کرے اور دونوں جانب سے متنازعہ نکات پر بات چیت کو منظم کرے۔ بن سلمان نے ٹرمپ کو باور کرایا کہ یہ معاہدہ مشرق وسطی میں استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔
ذرائع نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ سعودی عرب نے امریکہ کے سامنے کھل کر اس خدشے کا اظہار کیا کہ اسرائیل خطے میں امن کے مواقع کو سبوتاژ کرسکتا ہے۔ ریاض نے واضح کیا ہے کہ مشرق وسطی میں استحکام ایران کے ساتھ تفاهم کے بغیر ممکن نہیں۔
رپورٹ کے مطابق، بن سلمان نے وائٹ ہاؤس کے دورے کے بعد ایرانی حکام سے رابطہ کیا اور 24 گھنٹوں کے اندر پیرس میں ایران اور سعودی عرب کے درمیان اعلی سطح کی ملاقات کے انعقاد پر اتفاق کیا۔
ذرائع نے بتایا کہ بن سلمان نے ریاض میں ایرانی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سربراہ علی لاریجانی سے ملاقات میں سعودی پیشکش کے بارے میں ایران کا موقف دریافت کیا، جس پر لاریجانی نے مثبت جواب دیا۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ ایران جون میں اسرائیل اور امریکہ کی جارحیت کے بعد کسی قسم کی بڑی رعایت دینے کا ارادہ نہیں رکھتا۔
رپورٹ کے مطابق سعودی رہنما نے امریکی حکام کو یہ بھی بتایا کہ ایران کے ساتھ یہ معاہدہ یمن میں بھی مصالحت میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے، تاہم امریکہ میں صہیونی حکومت کے بعض حامیوں نے اس مذاکراتی عمل پر اعتراض بھی کیا ہے۔
