جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس سندیپ مہتا کی بنچ نے درخواست گزار کی جانب سے پیش ہوئے سینئر وکیل گوپال شنکر نارائنن کے دلائل مختصراً سنے۔
وکیل گوپال شنکر نارائنن کی معاونت ایڈوکیٹ آن ریکارڈ نیہا راٹھی نے کی۔
اس کے بعد عدالت نے مرکزی حکومت، تمام ریاستی حکومتوں اور مرکز کے زیرِ انتظام علاقوں کو نوٹس جاری کرکے ان سے جواب داخل کرنے کی ہدایت دی۔ درخواست گزاروں نے مطالبہ کیا ہے کہ مجوزہ کمیٹی کی صدارت سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج کو کرنی چاہیے اور کمیٹی کو معاوضے اور بحالی کے لیے ایک یکساں ’حقوق پر مبنی نظام‘ تیار کرنے کی ذمہ داری سونپی جانی چاہیے۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ غلط یا طویل عرصے تک زیرِ سماعت حراست بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے اور صرف بری ہونا اس سنگین نقصان کا مناسب ازالہ نہیں کر سکتا۔ تجویز کردہ ’ماڈل فریم ورک‘ میں بے قصور قیدیوں کی مدد کے لیے ایک قومی فنڈ قائم کرنے کی تجویز رکھی گئی ہے۔ مالی معاوضہ اور نفسیاتی مشاورت فراہم کرنے کے انتظامات کی بھی تجویز دی گئی ہے۔ اس کے ساتھ روزگار اور ہنر مندی کی مدد اور سماج میں دوبارہ انضمام کے لیے بھی منظم معاونت دینے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ بنچ نے ہدایت دی ہے کہ مرکز اور ریاستوں کے جواب موصول ہونے کے بعد اس معاملے کو چار ہفتے بعد مزید سماعت کے لیے فہرست میں شامل کیا جائے۔
