پارٹی نے دعویٰ کیا کہ پچھلے چار سال میں ریاست میں تقریباً 16,000 کروڑ روپے کی منشیات ضبط کی گئی ہیں، مگر کسی بھی فرد کو سزا نہیں ہوئی ہے۔ پولیس کی اس لاپرواہی اور ملی بھگت اسمگلروں کے کاروبار کو فروغ دے رہی ہے۔ کانگریس سیوادل کے قومی صدر لال جی دیسائی نے منگل کے روز پارٹی ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس میں کہا کہ گجرات میں منشیات کی اسمگلنگ اور بدعنوانی کا خطرناک کھیل جاری ہے اور ریاستی وزارت داخلہ کی وجہ سے اڈانی پورٹ سے بڑے پیمانے پر منشیات کا بازار پھیل رہا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پولیس اور سیاستداں منشیات کی اسمگلنگ کو تحفظ فراہم کر رہے ہیں۔ گجرات میں مکمل شراب بندی کے باوجود اڈانی کے مندرا پورٹ سے بڑی مقدار میں منشیات آ رہی ہیں، لیکن حکومت کارروائی کرنے کی بجائے مزاحمت کرنے والوں کو دبانے میں مصروف ہے۔
گجرات میں منشیات کے کاروبار کا پردہ فاش کرنے والے کانگریس ایم ایل اے جگنیش میوانی کے حلقہ وڈگام کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کچھ دن پہلے مسٹر میوانی نے عوام کے ساتھ مل کر ایک اسکول کے قریب منشیات فروشوں کی دکان پر ’سرعام چھاپہ‘ مارا اور پولیس کو خبردار کیا کہ اگر ایسی دکانیں چلتی رہیں تو سخت کارروائی کی جائے گی۔ اس پر ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر داخلہ نے طنز کیا کہ ’’ اگر کوئی پڑھا لکھا عوامی نمائندہ قانون کی بات کرے تو فکر نہ کریں، میں بیٹھا ہوں۔‘‘
کانگریس رہنما نے مزید الزام لگایا کہ اڈانی کے مندرا پورٹ پر زیادہ تر بڑے کنسائنمنٹ پکڑے جاتے ہیں، مگر مالک کا کبھی پتہ نہیں چلتا۔ مہاراشٹر اور دیگر ریاستوں سے آنے والی شراب کے 100 میں سے صرف پانچ ٹرک جان بوجھ کر پکڑے جاتے ہیں تاکہ پولیس فعال دکھائی دے، باقی رشوت لے کر چھوڑ دیے جاتے ہیں۔ اس نظام میں گجرات حکومت کے بڑے سیاستدان شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’’گجرات کا محکمہ داخلہ سب سے زیادہ بدعنوان ادارہ بن چکا ہے۔ بچوں کے مستقبل کے ساتھ کھیلنے والے منشیات مافیا کو تحفظ دیا جا رہا ہے، لیکن آواز اٹھانے والوں کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے۔‘‘
کانگریس نے اعلان کیا کہ وہ منشیات اور شراب مافیا کے خلاف عوامی تحریک کو اور تیز کرے گی۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ گجرات ماڈل کی حقیقت اب سب کے سامنے ہے اور عوام ہی اس بدعنوان نظام کو بے نقاب کریں گے۔
