ماسکو، 23نومبر (مسرت ڈاٹ کام) روس نے امریکہ اور یورپی تین ممالک پر سخت تنقید کرتے ہوئے نئی قرار داد کو عالمی عدم اعتماد اور سفارتی عمل کے خاتمے کی جانب خطرناک قدم قرار دیا۔
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، روس نے ایران کے پرامن جوہری پروگرام پر مغربی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ تعطل اور مذاکراتی عمل کا ختم ہونا براہ راست امریکہ اور یورپی طاقتوں کی غلط حکمت عملی کا نتیجہ ہے۔
تفصیلات کے مطابق ویانا میں بین الاقوامی اداروں کے لیے روس کے مستقل نمائندے میخائل اولیانوف نے کہا کہ ایران کے جوہری معاملے کے حوالے سے پیدا ہونے والی صورتحال مکمل طور پر بند گلی میں داخل ہو چکی ہے، اور اس کے ذمہ دار یورپی ٹرائیکا اور امریکہ ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ حال ہی میں ایران کے خلاف منظور کی جانے والی قرارداد کے اثرات جلد سامنے آجائیں گے۔ تہران نے پہلے ہی آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل کو آگاہ کردیا ہے کہ قاہرہ معاہدہ ختم ہونے کے قریب ہے۔
اولیانوف نے مغربی دعوے کو مسترد کیا کہ سفارت کاری ابھی بھی جاری ہے۔ ان کی اپنی پالیسیوں کی وجہ سے سفارت کاری عملا ختم ہوچکی ہے۔
دوسری جانب روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے بھی مغربی اقدامات کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران کے ساتھ پرامن جوہری تعاون ہر اس ملک کے مساوی ہونا چاہیے جو این پی ٹی کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کررہا ہے۔
انہوں نے آئی اے ای اے کے گورنرز بورڈ میں جرمنی، فرانس، برطانیہ اور امریکہ کی جانب سے پیش کی گئی حالیہ قرارداد کو اشتعال انگیز قدم قرار دیا، جو ان کے بقول عالمی اعتماد اور جوہری عدم پھیلاؤ کے نظام پر سنگین ضرب ہے۔
زاخارووا نے کہا کہ یہ مضحکہ خیز اور غیر منطقی ہے کہ وہی ممالک جو برسوں تک جوہری معاہدے کی خلاف ورزی اور اقوام متحدہ کی قرارداد 2231 کو نظرانداز کرتے رہے، اب جوہری عدم پھیلاؤ کے نام پر ایران کے خلاف اقدامات کی قیادت کررہے ہیں۔
روس کے مطابق اصل مسئلہ ایران نہیں بلکہ مغربی ممالک کی وہ پالیسی ہے جس نے سفارتی عمل، اعتماد سازی اور تکنیکی تعاون کو نقصان پہنچایا ہے۔ ایران کے جوہری معاملے کا واحد حل منصفانہ، غیر جانب دار اور بااعتماد سفارت کاری ہے، جسے مغربی اقدامات نے بارہا نقصان پہنچایا ہے۔
