Masarrat
Masarrat Urdu

ہندوستان کا اہم سفارتی فیصلہ، کابل میں تکنیکی مشن کو سفارت خانے کا درجہ دیا گیا

Thumb

نئی دہلی، 10 اکتوبر (مسرت ڈاٹ کام) افغانستان کے ساتھ معمول کے سفارتی تعلقات کی بحالی کا اشارہ دیتے ہوئے ہندوستان نے ایک بڑے سفارتی اقدام کے تحت کابل میں موجود اپنے تکنیکی مشن کو سفارت خانے کا درجہ دینے کا اعلان کیا ہے۔ ہندوستان نے یہ اہم فیصلہ افغان طالبان کے افغانستان پر قبضے کے دو سال سے بھی زیادہ عرصے بعد کیا ہے۔

وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے ہندوستان کے دورے پر آئے افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ جمعہ کے روز یہاں ملاقات کے دوران اپنے بیان میں کہا کہ ہندوستان نے کابل میں اپنے تکنیکی مشن کو مکمل سفارت خانے کا درجہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈاکٹر جے شنکر نے کہا کہ مسٹر متقی کا دورہ افغانستان کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات کو آگے بڑھانے کی سمت میں "ایک اہم قدم" ہے اور یہ دونوں ممالک کے درمیان پائیدار دوستی کی توثیق ہے۔

کابل میں موجود ہندوستانی تکنیکی مشن کو سفارت خانے کا درجہ دینے کے اعلان کے دوران ڈاکٹر جے شنکر نے کہا کہ ہندوستان افغانستان کی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور آزادی کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔

انہوں نے کہا کہ "ہمارے درمیان قریبی تعاون نہ صرف افغانستان کی ترقی، بلکہ علاقائی استحکام اور مضبوطی میں بھی مدد دیتا ہے۔" اس کو مزید بڑھانے کے لیے مجھے آج کابل میں ہندوستان کے تکنیکی مشن کو ہندوستانی سفارت خانے کے درجے پراپ گریڈ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے۔"

انہوں نے کہا کہ ہندوستان افغانستان کی ترقی اور پیشرفت میں تعاون کے لیے پُرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سمت میں آگے بڑھتے ہوئے ہندوستان چھ مزید منصوبے شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نیک نیتی کی علامت کے طور پر افغانستان کو 20 ایمبولینسیں تحفے میں دے گا۔

ڈاکٹر جے شنکر نے مسٹر متقی کے ساتھ اپنی سابقہ بات چیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس سال اپریل میں پہلگام میں دہشت گرد حملے کے بعد پہلی بار اور ستمبر میں کنڑ اور ننگرہار میں زلزلے کے بعددوسری بار ایک دوسرے سے بات کی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے درمیان یہ ذاتی ملاقات خاص اہمیت رکھتی ہے، کیونکہ اس سے ہمیں تبادلۂ خیال کرنے، مشترکہ مفادات کی شناخت کرنے اور قریبی تعاون کا موقع ملتا ہے۔

وزیر خارجہ جے شنکر نے افغانستان حکومت کی جانب سے ہندوستانی کمپنیوں کو وہاں معدنیات کی تلاش کے لیے مدعو کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ "افغانستان میں کان کنی کے مواقع تلاش کرنے کے لیے ہندوستانی کمپنیوں کو آپ کی دعوت بھی بہت قابلِ تعریف ہے۔ اس پر مزید بات چیت کی جا سکتی ہے۔"

ڈاکٹر جے شنکر نے دہشت گردی، خصوصاً سرحد پار دہشت گردی کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک ترقی اور خوشحالی کے لیے مشترکہ عزم رکھتے ہیں، لیکن سرحد پار دہشت گردی کے مشترکہ چیلنج کی وجہ سے اس پر خطرہ منڈلا رہا ہے، جس کا سامنا دونوں ممالک کر رہے ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ "ہمیں ہر قسم کی دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے مربوط کوششیں کرنی چاہئے۔ ہم ہندوستان کی سکیورٹی خدشات کے تئیں آپ کی حساسیت کی تعریف کرتے ہیں، پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے بعد آپ کا اظہار یگانگت قابلِ ذکر تھا۔"

وزیر خارجہ نے کہا کہ قریبی ہمسایہ اور افغان عوام کا خیرخواہ ہونے کے ناطے، ہندوستان کو افغانستان کی ترقی اور پیشرفت میں گہری دلچسپی ہے۔

انہوں نے کہا کہ "آج میں اس بات کی توثیق کرتا ہوں کہ ہماری طویل مدتی شراکت داری، جس کے تحت افغانستان میں کئی ہندوستانی منصوبے چل رہے ہیں، ان پر کام آئندہ بھی جاری رہے گا۔"

انہوں نے کہا کہ فریقین تکمیل شدہ منصوبوں کے رکھ رکھاؤ اور مرمت کے ساتھ ساتھ ان دیگر منصوبوں کی تکمیل کے طریقوں پر بھی بات کر سکتے ہیں، جن کے لیے ہندوستان پہلے ہی پرعزم ہے، فریقین افغانستان کی دیگر ترقیاتی ترجیحات پر بھی بات کر سکتے ہیں، ڈاکٹر جے شنکر نے کہا کہ افغانستان میں صحت کے تحفظ کے لیے ہندوستان کے ذریعے چھ نئے منصوبوں کا اعلان کیا جائے گا۔

ہندوستان خیرسگالی کی علامت کے طور پر 20 ایمبولینسیں بھی تحفے میں دے گا، جن میں سے پانچ وہ آج علامتی طور پر خود پیش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان افغانستان کے اسپتالوں کو ایم آر آئی اور سی ٹی اسکین مشینیں بھی فراہم کرے گا، اور ویکسین کے ساتھ ساتھ کینسر کی ادویات بھی پہنچائی جائیں گی، انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے اقوام متحدہ کے پروگرام کے ذریعے دوائیں اور دیگر سامان بھی فراہم کیا ہے اور آئندہ بھی ایسا کرنے کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ ستمبر میں افغانستان میں قدرتی آفات کے چند گھنٹوں کے اندر ہندوستان نے سب سے پہلے اقدام کرتے ہوئے امدادی سامان زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں پہنچایا تھا، ہندوستان نے متاثرہ علاقوں میں رہائش گاہوں کی دوبارہ تعمیر میں بھی تعاون کی پیشکش کی، انہوں نے کہا کہ ہندوستان افغانستان کے عوام کو خوراک کی امداد فراہم کرنے میں بھی ایک اہم کردار ادا کرتا رہا ہے۔

انہوں نے ہندوستان کی جانب سے پہلے بھیجے گئے پانچ لاکھ ٹن گندم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان آج کابل میں ایک اور کھیپ روانہ کر رہا ہے۔ ہزاروں افغان پناہ گزینوں کو بعض ممالک کی جانب سے زبردستی واپس بھیجنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے اسے گہری تشویش کا باعث قرار دیا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ "ان کی عزت اور روزگار اہم ہیں، ہندوستان ان کے لیے رہائش کی تعمیر میں مدد فراہم کرنے اور ان کی بازآبادکاری لیے مادی امداد جاری رکھنے پر متفق ہے۔"

پانی کے انتظام کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ہندوستان آبی وسائل کے پائیدار انتظام پر تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔ وزیر خارجہ نے تجارت کے معاملے پر کہا کہ تجارت اور کاروبار کو فروغ دینے میں فریقین کی مشترکہ دلچسپی ہے، اور انہیں کابل اور نئی دہلی کے درمیان مزید پروازیں شروع ہونے پر خوشی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان افغان طلبہ کے لیے ہندوستانی جامعات میں تعلیم کے مواقع بڑھائے گا۔

انہوں نے کہا کہ "کھیلوں کا شعبہ بھی ایک اور طویل مدتی تعلق ہے، افغان کرکٹ کی صلاحیتوں کا ابھرنا واقعی متاثر کن رہا ہے۔ ہندوستان کو افغان کرکٹ کی حمایت کو مزید مضبوط کرنے میں خوشی ہو رہی ہے۔"

انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے اسی سال اپریل میں افغان عوام کے لیے ایک نیا ویزا ماڈیول شروع کیا ہے، اور اس کے تحت ہندوستان اب طب، تجارت اور طلباء کے زمرے سمیت بڑی تعداد میں ویزے جاری کر رہا ہے۔
 

Ads