مسٹر ملک ارجن کھڑگے نے ہفتہ کے روز وزیر اعظم کے نام ایک پیغام میں کہا، "جناب نریندر مودی جی، منی پور میں آپ کا تین گھنٹے کا قیام ہمدردی کا کام نہیں بلکہ دکھاوا ہے جو طویل عرصے کے تشدد سے زخمی لوگوں کے زخموں کی توہین ہے۔ منی پور کی راجدھانی امپھال اور چورا چاند پور میں آپ جو روڈ شو کر رہے ہیں وہ کیمپ میں رہنے والے لوگوں کا درد سننے سے بچنے کی ایک چال ہے۔"
منی پور میں تشدد کے زخموں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہاں 864 دنوں کے تشدد میں تقریباً 300 لوگ مارے گئے اور 1500 سے زیادہ زخمی ہوئے اور 67000 لوگ تشدد کی وجہ سے بے گھر ہوئے ہیں۔ منی پور میں تشدد شروع ہونے کے بعد سے آپ نے 46 غیر ملکی دورے کیے لیکن اپنے ملک کے شہریوں سے ہمدردی کے چند الفاظ کہنے کے لیے منی پور کا ایک بھی دورہ نہیں کیا۔ آپ نے جنوری 2022 کے شروع میں منی پور کا دورہ کیا تھا اور وہ بھی انتخابی دورہ تھا۔
مسٹر مودی پر حملہ کرتے ہوئے کانگریس صدر نے کہا کہ آپ کی 'ڈبل انجن' والی حکومت نے منی پور کے معصوم لوگوں کی جان لی ہے۔ آپ اور وزیر داخلہ امیت شاہ کی سنگین نااہلی اور تمام برادریوں کو دھوکہ دینے کی ملی بھگت کو ریاست میں صدر راج نافذ کرکے تحقیقات سے بچایا گیا مگر وہاں تشدد اب بھی جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریاست میں امن و امان برقرار رکھنا بی جے پی حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن مرکزی حکومت اس میں ایک بار پھر تاخیر کر رہی ہے۔ بی جے پی کو یہ بھی ذہن میں رکھنا ہوگا کہ سرحد پر قومی سلامتی اور سکیورٹی کی فراہمی آپ کی اپنی حکومت کی ذمہ داری ہے۔
کانگریس صدر نے کہا "آپ اپنے لیے عظیم الشان استقبالیہ کا اہتمام کر رہے ہیں۔ یہ ان لوگوں کے زخموں کا مذاق ہے جو آپ کی آئینی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکامی کی وجہ سے تکلیف میں ہیں۔ آپ کے اپنے الفاظ میں، آپ کا راج دھرم کہاں ہے؟"
اس دوران پارٹی کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے بھی مسٹر نریندر مودی پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کا منی پور دورہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ایک لیڈر میں ہمدردی اور وابستگی کی کتنی کمی ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا، "منی پور 2023 سے جل رہا ہے اور انہیں ڈھائی سال کے بعد آج وہاں جانے کا وقت ملا ہے۔ یہ دورہ بھی آدھے ادھورے من سے کیا گیا ہے۔ انہوں نے بمشکل چند گھنٹے وہاں گزارے ہیں اور اسے بھی میزورم کے دورے سے جوڑا گیا ہے۔ وہاں تشدد کی وجہ سے پھیلی گہری سماجی پھوٹ کو کم کرنے کے لیے کوئی کام نہیں کیا گیا ہے۔ مسٹر نریندر مودی دونوں برادریوں کو امن کے لیے تیار کرنے کے بجائے اس دورے کو عوامی رابطے کا پروگرام قرار دینے کی کوشش کر رہے ہیں اور اپنے دورے کا جشن منا رہے ہيں، مایوس کن، بے حس اور خود ستائش کا اسٹنٹ منی پور کے لوگوں کا مذاق اڑانے کے سوا کچھ نہیں ہے۔
کانگریس ترجمان سپریہ شرینت نے کہا کہ 'آخر تشدد کے ڈھائی سال بعد اس ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی آج منی پور جا رہے ہیں، لیکن یاد رکھیں، وہ آج بھی وہاں لوگوں کے آنسو پونچھنے، بے گھر لوگوں سے ملنے، تشدد کا شکار ہونے والی خواتین کی حالت جاننے یا امن کی اپیل کرنے نہیں جا رہے ہیں، بلکہ منی پور میں ریلوے پروجیکٹ کا افتتاح کرنے جارہے ہيں، اور شاید اسی لیے منی پور میں ان کے دورے کی مخالفت ہورہی ہے۔