اسرائیلی فوج کے ترجمان آویخائی ادرعی نے ہفتے کو ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی فوج "شہر میں حملوں کی رفتار بڑھاکر حماس کے خلاف معرکہ کو حتمی شکل دے گی"۔
انہوں نے مزید کہا کہ فوج کے اندازوں کے مطابق "غزہ شہر کے دو لاکھ 50 ہزار سے زائد رہائشی اور مقیم افراد شہر سے باہر منتقل ہو چکے ہیں"۔
انہوں نے شہر میں باقی رہ جانے والے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ مواصی (جنوب) اور وسطی کیمپوں میں خالی علاقوں کی جانب منتقل ہوں۔
اس کے علاوہ، انہوں نے حماس پر الزام لگایا کہ وہ شہریوں کو شہر چھوڑنے سے روکنے کے لیے جھوٹ پھیلا رہی ہے اور "اپنی بقاء کے لیے لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے"
اسی دوران، العربیہ/الحدیث کے رپورٹر نے بتایا کہ شدید اسرائیلی حملوں نے وسط غزہ میں دیر البلح اور شہر کے شمال مغرب کو بھی نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ شدید بمباری اور گھروں و عمارتوں کے دھماکے کئی دنوں سے جاری ہیں، جبکہ اسرائیلی افواج شہر کو گھیرے میں لے کر اس پر حملے کی تیاری کر رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے غزہ کے مغرب میں واقع الشاطی کیمپ میں اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی [انروا کے تین سکولز تباہ کر دئیے ہیں۔
پچھلے چند دنوں میں ہزاروں فلسطینی گنجان آباد شہر سے نقل مکانی کر گئے، کچھ پیدل ہی گئے، جبکہ خوراک، پانی اور نقل و حمل کی شدید قلت کے باعث انسانی حالات انتہائی مشکل رہے۔
اسرائیل کی یقین دہانیوں کے باوجود کئی پناہ گزینوں نے اپنے خوف و تشویش کا اظہار کیا کہ محفوظ مقامات اور کیمپ دستیاب نہیں ہیں۔
یو این آئی۔ ع ا۔
اسرائیلی سکیورٹی اداروں کے رہنماؤں نے وزیراعظم بنیامین نتن یاہو کو تنبیہ کیا کہ پورے غزہ شہر پر قبضہ خطرناک ہے اور اس کارروائی کے اثرات اسرائیلی فوجیوں کی سلامتی پر پڑ سکتے ہیں، جیسا کہ اسرائیلی براڈکاسٹنگ اتھارٹی نے رپورٹ کیا۔ تاہم نتن یاہو نے ان انتباہات کے باوجود اس کارروائی کی منظوری دی۔
اسرائیل نے چند دن قبل غزہ پر قبضے کے لیے حملہ شروع کیا تھا۔ اقوام متحدہ نے شہریوں پر ممکنہ تباہ کن اثرات کے بارے میں تنبیہ کی ہے، خاص طور پر اس لیے کہ کوئی محفوظ مقام دستیاب نہیں ہے ،جہاں وہ پناہ لے سکیں۔ اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق شہر اور اس کے اطراف میں تقریباً ایک ملین افراد رہائش پذیر ہیں۔