Masarrat
Masarrat Urdu

فلم "موسی کلیم اللہ" شاندار ہے، پروجیکٹ کو مکمل کریں، رہبر معظم

Thumb

تہران، 13 ستمبر (مسرت ڈاٹ کام) رہبر معظم نے فلم "موسی کلیم اللہ" کو سراہتے ہوئے پروجیکٹ مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ‌ای نے فلم "موسی کلیم اللہ" کے پروڈیوسر، ہدایتکار اور فنی ٹیم سے ملاقات میں اس پروجیکٹ کو سراہتے ہوئے کہا کہ فلم دیکھ کر انہیں خوشی ہوئی۔ انہوں نے تاکید کی کہ اس کے سلسلے کو آگے بھی جاری رکھا جائے۔

معروف ہدایتکار ابراہیم حاتمی‌کیا نے ملاقات کی روداد بیان کرتے ہوئے کہا کہ رہبر انقلاب نے تین مرتبہ لفظ "بہت شاندار ہے" کا لفظ دہرایا، جس سے ان کو بہت حوصلہ ملا۔

حاتمی‌کیا نے مزید کہا کہ فلم موسی کلیم اللہ کے لیے پانچ سال سے محنت جاری ہے اور اصل منصوبہ ایک تفصیلی سیریل ہے جو ابھی آغاز ہوگا۔

حاتمی‌کیا نے اس منصوبے کو مختارنامہ جیسا عظیم اور وقت طلب پروجیکٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس نوعیت کے پروجیکٹ کے لیے طویل اور صبر آزما جدوجہد درکار ہوتی ہے، کیونکہ فنی اور تکنیکی پہلوؤں کی پیچیدگیاں عام فلموں سے کہیں زیادہ ہیں۔

ابراہیم حاتمی‌کیا نے فلم موسی کلیم‌اللہؑ کے تجربات بیان کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے جو اسکرپٹ لکھا تھا، وہ تقریبا ایک ہزار منٹ پر مشتمل تھا، لیکن سینما کے تقاضوں کے مطابق اسے 130 منٹ میں سمیٹنا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ اب ان کا مقصد اسی کہانی کو تفصیلی سیریل کی صورت میں پیش کرنا ہے۔

حاتمی‌کیا کے مطابق، اس فلم کی نمائش ان کے لیے نہایت اہم تجربہ تھی تاکہ وہ جان سکیں کہ ناظرین میں کون سا طبقہ اس کی طرف متوجہ ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرا ابتدائی تصور یہ تھا کہ شاید صرف مذہبی لوگ ہی اس فلم کو پسند کریں گے، جیسے جنگی فلموں میں زیادہ تر بسیجی ناظرین دلچسپی لیتے ہیں۔ لیکن حیرت انگیز طور پر یہ فلم غیر مذہبی طبقے کے لیے بھی پرکشش ثابت ہوئی اور انہوں نے اس میں گہری دلچسپی ظاہر کی۔ اس پر میں نے اللہ کا شکر ادا کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ مشاہدہ محض احساس نہیں بلکہ باقاعدہ تحقیق کے نتیجے میں سامنے آیا ہے اور یہ پہلو ان کے لیے غیر معمولی اہمیت رکھتا ہے کہ نوجوان نسل نے بھی اس فلم کو بے حد پسند کیا۔

حاتمی‌کیا نے اپنی فنی زندگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ میں چالیس سال سے فلمیں بنا رہا ہوں اور ایک نسل میرے ساتھ بڑی ہوئی ہے۔ کبھی کبھار جب کوئی بزرگ آکر کہتا ہے کہ میں نے تمہاری پہلی فلم دیده‌بان دیکھی تھی تو مجھے اپنی عمر اور تجربے کا احساس ہوتا ہے۔ لیکن جب موسیؑ کلیم اللہ جیسے پروجیکٹ کی باری آتی ہے تو مجھے دوبارہ پوری محنت اور توانائی کے ساتھ کام کرنا پڑتا ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ 130 منٹ کی اس فلم نے انہیں یہ سکھایا کہ کن نکات کو زیادہ یا کم بیان کرنا ہے اور کہاں دینی متون کے ساتھ کتنا قریب جانا یا فاصلہ رکھنا ضروری ہے۔

حاتمی‌ کیا نے اپنی جدوجہد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے پانچ برسوں میں انہوں نے ایک لمحے کے لیے بھی آرام نہیں کیا، حتی کہ بیماری اور کرونا کے دوران بھی کام جاری رکھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب میرا ولی امر، رہبر انقلاب اپنی علمی اور دینی حیثیت کے ساتھ یہ فرماتے ہیں کہ فلم شاندار ہے اور اسے اسی معیار پر آگے بڑھانا چاہیے تو میرے لیے یہ سب سے بڑی حوصلہ افزائی ہے۔ اب میرے پاس کوئی عذر باقی نہیں، مجھے اسی جذبے اور توانائی کے ساتھ اس سیریل کی تکمیل کا آغاز کرنا ہوگا۔

Ads