تل ابیب، 7 اگست (مسرت ڈاٹ کام) سارہ نتن یاہو کی نجی گفتگو سامنے آنے بعد اسرائیل کے سیکیورٹی نظام میں نتن یاہو خاندان کی مداخلت کے بارے میں نئے انکشافات ہوئے ہیں۔
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی وزیر اعظم نتانیاہو کی اہلیہ، سارہ نتانیاہو کی جانب سے اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف، جنرل ایال زامیر کے خلاف تنقیدی بیانات اور ان کی تقرری کی مخالفت نے اسرائیلی سیکیورٹی اداروں میں ان کے براہ راست کردار کو بے نقاب کردیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، سارہ نتن یاہو نے ایک نجی گفتگو میں جو حال ہی میں منظر عام پر آئی ہے، جنرل ایال زامیر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے واضح طور پر کہا کہ مجھے پہلے سے معلوم تھا کہ ایال زامیر میڈیا کے دباؤ کو برداشت نہیں کر پائے گا۔ میں نے اپنے شوہر (نتن یاہو) سے کہا تھا کہ اسے چیف آف اسٹاف نہ بنایا جائے۔
یہ پہلا موقع نہیں جب سارہ نتانیاہو نے زامیر کے خلاف بات کی ہو۔ اسرائیلی چینل کے مطابق، انہوں نے مئی کے مہینے میں پارٹی لیکود کے چند ارکان سے گفتگو کرتے ہوئے بھی فوجی قیادت پر عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا۔
ان بیانات سے ایک بار پھر یہ تاثر گہرا ہوگیا ہے کہ سارہ نتن یاہو اسرائیلی سیکیورٹی پالیسیوں اور اہم عسکری تقرریوں میں غیر رسمی لیکن فیصلہ کن اثر رکھتی ہیں۔ اس وقت جب اسرائیلی فوج جنگی مقاصد میں ناکامی، حماس کے خلاف فیصلہ کن اقدام میں تاخیر اور قیدیوں کے مسئلے پر شدید عوامی دباؤ کا سامنا کر رہی ہے، سارہ نتانیاہو کی مداخلت پر نئی بحث شروع ہوگئی ہے۔