مسٹر ٹرمپ نے ہنگامی دفعات کے تحت بدھ کو اس سلسلے میں ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا۔
اس حوالے سے وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری فیکٹ شیٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ اضافی درآمداتی ڈیوٹی 27 اگست سے لاگو ہوگی۔اس سے قبل امریکہ نے ہندوستان سے آنے والی اشیا پر یکم اگست سے 25 فیصد اضافی ڈیوٹی عائد کی تھی، اس طرح 27 اگست سے امریکہ میں ہندوستانی اشیا پر درآمداتی ڈیوٹی دگنی ہوجائے گی۔
وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ یہ ڈیوٹی خاص طور پر ہندوستان کی جانب سے روس سے تیل خریدنے کی وجہ سے لگائی گئی ہے اور انتظامیہ ایسے معاملات میں دیگر ممالک کے خلاف بھی اضافی درآمداتی ڈیوٹی عائد کر سکتی ہے اور اس کے لیے ایک نظام بنایا جا رہا ہے۔
اس سے قبل ہندوستان نے صدر ٹرمپ کی روس سے تیل خریدنے پر جرمانے عائد کرنے کی دھمکی کو دوہرا معیار قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ اور یورپی یونین خود روس کے ساتھ تجارت جاری رکھے ہوئے ہیں۔
مسٹر ٹرمپ نے پیر کو کہا تھا کہ ہندوستان نہ صرف روس سے بھاری مقدار میں تیل خرید رہا ہے بلکہ اسے کھلی منڈی میں بیچ کر بھی بھاری منافع کما رہا ہے۔ اس کی وجہ سے وہ امریکہ میں ہندوستان پر امپورٹ ڈیوٹی بڑھا دے گا۔
اس حکم میں اہم معدنیات اور ان کی مصنوعات کو ڈیوٹی سے پاک رکھا گیا ہے۔
فیکٹ شیٹ میں کہا گیا کہ صدر ٹرمپ امن کے قیام کے لیے پرعزم ہیں اور ان اقدامات کا مقصد روس پر دباؤ ڈالنا ہے کہ وہ یوکرین میں اپنی فوجی کارروائی ختم کرے اور وہاں کے لوگوں کی جانوں کا تحفظ کرے۔