نئی دہلی، 5 اگست (مسرت ڈاٹ کام) رواں سال ہندستان اور فلپائن اپنے سفارتی تعلقات کی 75ویں سالگرہ منا رہے ہیں- اس پس منظر میں فلپائن کے صدر کا یہ دورہ خاص اہمیت رکھتا ہے۔ہمارے سفارتی تعلقات اگرچہ نسبتاً نئے ہیں، لیکن ہماری تہذیبوں کے روابط قدیم زمانے سے ہیں۔ فلپائن کی رامائن – ‘‘مہاراڈیا لوانا’’ – ہمارے صدیوں پرانے ثقافتی رشتوں کا جیتا جاگتا ثبوت ہے۔ حال ہی میں جاری کیے گئے ڈاک ٹکٹ، جن پر دونوں ممالک کے قومی پھول دکھائے گئے ہیں، ہماری دوستی کی اہمیت کو ظاہر کرتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم نےفلپائن کے صدر کے ساتھ مشترکہ پریس بیان کے دوران کیا-
وزیر اعظم نے کہاکہ ہر سطح پر بات چیت ہر شعبے میں تعاون، طویل عرصے سے ہمارے تعلقات کی شناخت رہا ہے۔آج میری اور صدر محترم کی باہمی تعاون، علاقائی معاملات، اور بین الاقوامی حالات پر تفصیل سے بات چیت ہوئی۔یہ خوشی کی بات ہے کہ آج ہم نے اپنے تعلقات کو اسٹریٹیجک پارٹنرشپ کا درجہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔اس پارٹنرشپ کی طاقت کو ٹھوس نتائج میں تبدیل کرنے کے لیے ایک جامع ایکشن پلان بھی تیار کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا دوطرفہ تجارتی حجم مسلسل بڑھ رہا ہے اور تین بلین ڈالر کا ہندسہ عبور کر چکا ہے۔اسے مزید مضبوط کرنے کے لیےانڈیا-آسیان فری ٹریڈ ایگریمنٹ کے جائزے کو جلد مکمل کرنا ہماری ترجیح ہے۔اسی کے ساتھ، ہم نے دوطرفہ ترجیحی تجارتی معاہدہ پر کام کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔انفارمیشن اینڈ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی، صحت، آٹوموبائل، انفرااسٹرکچر، معدنیات، ہر شعبے میں ہماری کمپنیاں سرگرمِ عمل ہیں۔سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں وائرولوجی سے لے کر آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور ایڈیٹیو مینوفیکچرنگ تک مشترکہ تحقیق جاری ہے۔آج طے پانے والاسائنس اینڈ ٹیکنالوجی کوآپریشن پلان اس میں مزید رفتار لے کر آئے گا۔
وارانسی میں قائم انٹرنیشنل رائس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کا علاقائی مرکز،انتہائی کم گلائیسیمک انڈیکس والے چاول پر تحقیق کر رہا ہے۔یعنی ہم مل کر ذائقے اور صحت دونوں پر کام کر رہے ہیں!مجھے یہ کہتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ ڈیولپمنٹ پارٹنرشپ کے تحت ہم فلپائن میں کوئک امپیکٹ پروجیکٹ کی تعداد بڑھائیں گےاور فلپائن میں سوورن ڈیٹا کلاؤڈ انفرااسٹرکچر کی ترقی میں بھی تعاون کریں گے۔
زمین پر تو ہماری شراکت داری مضبوط ہے ہی، اب ہم نے خلا کے لیے بھی تیاری شروع کر دی ہے۔ اس مقصد کے لیے آج ایک معاہدہ بھی طے پایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مضبوط ہوتے ہوئے دفاعی تعلقات ہمارے باہمی اعتماد کی گہری علامت ہیں۔ بحری ممالک کی حیثیت سے، دونوں ملکوں کے درمیان بحری تعاون فطری بھی ہے اور ضروری بھی۔ انسانی ہمدردی کی امداد، قدرتی آفات میں مدد اور تلاش اور بچاؤ کی کارروائیوں میں ہم مل کر کام کرتے رہے ہیں۔ آج جب صدرِ محترم ہندستان میں موجود ہیں، ہندوستانی بحریہ کے تین جہاز پہلی بار فلپائن میں بحری مشق میں حصہ لے رہے ہیں۔ ہندوستان کا ہائیڈروگرافی جہاز بھی اس میں شامل ہے۔
وزیر اعظم نے کہاکہ ہند بحرالکاہل خطے کے لیے ہندوستان میں قائم کیے گئے انٹرنیشنل فیوژن سینٹر سے جُڑنے کے لیے ہم فلپائنز کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ پہلگام دہشت گرد انہ حملے کی سخت مذمت کرنے اور دہشت گردی کے خلاف ہماری جدوجہد میں ہمارے ساتھ کھڑے ہونے پر ہم فلپائنز کی حکومت اور صدرِ محترم کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔باہمی قانونی امداد اور قیدیوں کی منتقلی کے موضوعات پر آج طے پائے معاہدے ہماری سیکورٹی پارٹنرشپ کو مزید مضبوط کریں گے۔
اپنی مرضی سےہندوستان اور فلپائن دوست ہیں اور اپنی تقدیر سے شراکت دار ہیں۔ بحرہند سے لے کر پیسفک تک، ہم مشترکہ اقدار سے جُڑے ہیں۔ ہماری دوستی صرف ماضی کا حصہ نہیں بلکہ مستقبل کا ایک عہد ہے۔
ہندوستانی سیاحوں کو ویزا فری انٹری دینے کے فلپائن کے فیصلے کا ہم خیرمقدم کرتے ہیں۔ ہندوستان نے بھی فلپائنز کے سیاحوں کو فری ای ویزا سہولت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سال دہلی اور منیلا کے درمیان براہ راست پروازیں شروع کرنے کے لیے بھی کام کیا جائے گا۔آج مکمل کیے گئے کلچرل ایکسچینج پروگرام سے ہمارے تاریخی ثقافتی روابط کو فروغ ملے گا۔
وزیر اعظم نے کہاکہ ہماری ‘مشرق نواز پالیسی’ اور ‘‘مہا ساگر وژن’’ میں فلپائن ایک اہم شراکت دار ہے۔ ہند بحرالکاہل خطے میں امن، سلامتی، خوشحالی اور اصولوں پر مبنی نظام کے لیے ہم پرعزم ہیں۔ ہم بین الاقوامی قوانین کے مطابق فریڈم آف نویگیشن کی حمایت کرتے ہیں۔آئندہ سال فلپائنز آسیان کی صدارت کرے گا۔ اس کی کامیابی کے لیے ہم بھرپور تعاون فراہم کریں گے۔