محترمہ حسینہ نے مسٹر یونس کے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے کہ گزشتہ سال اگست میں ان کے اقتدار میں آنے سے قبل ملک کی معیشت تباہی کا شکار تھی۔
ڈیلی ریپبلک کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہاکہ "میں نے آج ان کی تقریر سنی۔ مسٹر یونس اپنی بداعمالیوں کے لیے بہانے بنانے کی کوشش کر رہے تھے۔ ان کے تبصرے حقیقت سے میل نہیں کھاتے۔"
انہوں نے کہا کہ مسٹر یونس نے دعویٰ کیا کہ جب وہ اقتدار میں آئے تو معیشت تباہی کا شکار تھی۔ یہ حقیقت نہیں ہے۔ ہماری معیشت مضبوط ترین حالت میں تھی۔" اپنے دور کی کامیابی اور ملکی معیشت کو بہتر بنانے کی اپنی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ "انہوں نے (مسٹر یونس) معیشت کو اس قدر تباہ کر دیا ہے کہ وہ میرے 7.97,000 کروڑ ٹکا (7.954 بلین امریکی ڈالر) کے آخری بجٹ سے آگے نہیں بڑھ سکے، بلکہ انہوں نے اسے کم کر دیا۔"
انہوں نے کہاکہ "جب میں نے 2009 میں عہدہ سنبھالا تو بنگلہ دیش کا بجٹ صرف 68,000 کروڑ ٹکا (5.576 بلین امریکی ڈالر) تھا اور یہ بڑھ کر 7,97,000 کروڑ ٹکا ہو گیا۔ بنگلہ دیش کی معیشت جنوبی ایشیا میں دوسری بڑی، ایشیا میں نویں اور دنیا میں 35 ویں نمبر پر تھی۔" سابق وزیر اعظم نے کہا کہ بنگلہ دیش کی مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کووڈ-19 وبائی بیماری سے پہلے 8 فیصد کی شرح سے بڑھ رہی تھی اور وبائی امراض کی وجہ سے سست روی، عالمی اسٹاک میں کمی اور روس یوکرین جنگ کے باوجود اقتصادی ترقی کو 6.7 فیصد پر برقرار رکھنے میں کامیاب رہی۔