Masarrat
Masarrat Urdu

مسلم پرسنل لابورڈ کا جنتر منتر پرزبردست احتجاج، وقف ترمیمی بل کو واپس لینے کا مذہبی، سیاسی اورسماجی رہنماؤں کا مطالبہ

  • 17 Mar 2025
  • مسرت ڈیسک
  • مذہب
Thumb

نئی دہلی، 17مارچ (مسرت ڈاٹ کام) مسلم تنظیموں کے رہنماؤں اور ممبران پارلیمنٹ، مذہبی قیادت اور مختلف سیاسی پارٹیوں کے لیڈران نے آج وقف ترمیمی بل کے خلاف تاریخی جنتر منتر پر دھرنا اور احتجاج کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا اس سیاہ بل کو واپس لے تاکہ اقلیتوں کے مذہبی معاملات کی آئینی حفاظت ہوسکے اور اقلیتوں کے مذہبی اقدار کی پامالی نہ ہو۔ اس احتجاجی جلسے کا اہتمام آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے کیا تھا۔

اس احتجاج میں جماعت اسلامی ہند، جمعیۃ علمائے ہند، جمعیۃ علمائے ہند (محمود)،آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت، آل انڈیا مرکز اہل حدیث، متعدد مسلم تنظیموں اور سیاسی پارٹیوں میں کانگریس، سماج وادی پارٹی، ترنمول کانگریس پارٹی، کمیونسٹ پارٹی (مارکسی) کمیونسٹ پارٹی (ماؤنواز)انڈین مسلم لیگ، انڈین یونین لیگ اور دیگر پارٹی کے رہنماؤں نے شرکت کی۔
وقف ترمیمی بل کی مخالفت اور اسے وقف جائدادوں کو ہڑپنے کی سازش قرار دیتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہاکہ اگر حکومت یہ بل پاس کردیتی ہے تو اس کے خلاف ملک گیر سطح پر اور ملک کے ہر گلی اور چوراہے پر احتجاج کیا جائے گا۔ یہ بات مسلم پرسنل لا بورڈ کی طرف سے منعقدہ احتجاجی جلسہ کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہاکہ وقف ترمیمی بل کے خلاف لڑائی میں ہم سب کو متحد ہوکر اور ساتھ ملکر لڑنے کی اپیل کرتے ہیں۔ انہوں نے تمام طبقوں سے اپیل کی کہ اس ظلم کے خلاف لڑائی میں ہمارا ساتھ دیں۔ ساتھ انہوں نے کہاکہ مسلم پرسنل لا بورڈ اس سمت میں اعلان کرے گا۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی نے کہاکہ وقف ترمیمی بل کے خلاف کی گئی کوششوں سے عوام کو آگاہ کرتے ہوئے کہاکہ مسلم پرسنل لاء بورڈ اس بل کے خلاف مسلسل آواز اٹھارہا ہے اور سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں کے ساتھ این ڈی اتحادی رہنماؤں سے ملاقات کرکے اس بل کے نقصان دہ پہلو سے روشناس کرایا ہے۔ کئی نے مکمل تعاون کا یقین بھی دلایا تھا لیکن معاملہ اس کے برعکس نظر آرہا ہے۔ حکومت مسلمانوں کے جذبات کے خلاف اس بل کو لانا چاہ رہی ہے اور اس کا مقصد مسلمانوں کی وقف جائداد پر قبضہ کی راہ کو ہموار کرنا ہے۔ مسلم پرسنل لا بورڈ تمام جمہوری طریقے اختیار کرتے ہوئے احتجاج و مظاہرہ کرے گا۔
سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید نے ملک کی بدترین صورت حال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ ہندوستان ایک نمونہ تھا جس کی مثال پوری دنیا میں دی جاتی تھی لیکن اب ہماری تہذیبی شناخت پر سوال اٹھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ احتجاج وقف بل کے بارے میں سمجھانے کی ایک کوشش ہے۔
آل انڈیا مسلم مجلس اتحاد المسلمین کے صدراور رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے الزام لگایا کہ  وقف ترمیمی بل کے توسط سے ملک میں امن خراب کرنا چاہتی ہے اور وقف جائداد کو چھین لینا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس بل کے ذریعہ مسلمانوں سے مسجد، درگاہ، خانقاہ، مدرسے اور دیگر وقف جائدادکو ہڑپنا چاہتی ہے کیوں کہ فیصلے کا اختیار کلکٹر کو دیا گیا ہے۔
پورنیہ سے رکن پارلیمنٹ راجیش رنجن عرف پپو یادو نے کہاکہ ہولی کے موقع پر نفرت کو شکست ہوئی اور محنت کرنے والے جیت گئے۔ نفرت پھیلانے کی سازش کو عوام نے ناکام بنادیا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ جہاں اسلام ہے وہاں ڈر نہیں ہے۔ انہوں نے مودی پر طنز کرتے ہوئے کہاکہ مودی گلف میں مسلمانوں سے گلے ملتے ہیں لیکن یہاں ان کا رویہ اس کے برعکس ہوتا ہے۔
ترنمول کانگریس پارٹی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا نے نفرت کے ماحول کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ ہولی کے موقع پر مسلمانوں سے کہا گیا کہ وہ گھروں سے نہ نکلیں تو کیا یہ بھی کہا جائے گا کہ عید کے موقع پر ہندو اپنے گھروں سے نہ نکلیں۔ انہوں نے وقف ترمیمی بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ یہ صرف مسلمانوں کی ذمہ دار نہیں ہے بلکہ تمام طبقوں کی ذمہ داری ہے کہ اس بل کی مخالفت کریں۔ ورنہ ایک دن سب کی باری آئے گی اور جرمنی میں بھی یہی ہوا تھا۔
جمعیۃ علمائے ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے کہاکہ پہلے ہمارے، گھروں، مسجدوں،مدرسوں اور دیگر مذہبی اداروں کوبلڈوز کیا گیا اور اب آئین پر بلڈوزر چلانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ ہندوستان تکثیریت کی طرف جارہاہے ہمیں مل جل کر اس کے خلاف لڑائی لڑنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ صرف روڈ اور سڑک پر احتجاج سے کام نہیں چلے گا بلکہ جیل بھی بھرنا پڑے گا۔
جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے کہاکہ یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اس بل کی مخالفت کریں۔ انہوں نے کہاکہ اس بل بارے میں غلط باتیں پھیلائی جارہی ہیں کہ وقف بورڈ کو خصوصی رعایت دی گئی ہے جب کہ یہ بالکل غلط ہے۔ یہ سب رعایت ساری مذہبی کمیٹیوں کو حاصل ہے۔ یہ ان رعایتوں کو ختم کرنے کی ایک سازش ہے۔ یہ بل صرف مسلمانوں کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ ملک کے آئین کو بچانے کا مسئلہ ہے اور یہ دھرنا شروعات ہے اگر اس بل کو واپس نہیں لیا گیا تو پورے ملک میں ھرنا ہوگا۔
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ گورو گوگوئی نے کہا کہ یہ ملک آئین سے چلے گا اور آئین کے ساتھ چلے گا۔ ہم سب سماج میں مل جل کر جینا چاہتے ہیں اور ہندو مذہب کا سبق ہے کہ دوسرے کے مذہب کا خیال کرنا چاہئے۔ وقف ترمیمی بل کے بارے میں کہا کہ جے پی سی میں ناانصافی ہوئی ہے اور اسے پیش کرنے میں پارلیمنٹ کے اصول کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے۔
سماج وادی پارٹی کے اجودھیا سے رکن پارلیمنٹ اودھیش پرتاپ نے کہاکہ اجودھیاکے عوام نے نفرت کے خلاف پیغام دے دیا ہے۔ نفرت پھیلانے والے کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ سماج وادی پارٹی اس بل کے خلاف آخری حد تک لڑائی کرے گی۔
کانگریس پارٹی کے سکریٹری اور رکن پارلیمنٹ سید ناصر حسین نے کہاکہ یہ بل اقلیت مخالف ہے اور کانگریس پارٹی اس کی مخالفت کرتی رہے گی۔ سماج پارٹی کے رکن پارلیمنٹ دھرمیندریادو نے وقف ترمیمی بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ اس کے خلاف سماج وادی پارٹی آخر تک لڑائی لڑے گی اور سماج وادی پارٹی آپ کے ہر فیصلے کے ساتھ ہے، جہاں قربانی دینی پڑے گی دیں گے اور اگر اس بل کو پارلیمنٹ میں زبردستی لایا گیا تو پارلیمنٹ نہیں چلنے دیں گے۔
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ عمران مسعود نے کہاکہ ہماری پارٹی وقف ترمیمی بل کے خلاف مسلم پرسنل لا بورڈ کا پارلیمنٹ سے لیکر سڑک تک ساتھ دیں گے۔
نیشنلسٹ کانگریس کی رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر فوزیہ خاں نے کہاکہ ہماری پارٹی اس بل کی مخالفت کرتی ہے اور یہ بل سراسر غیر آئینی ہے، کسی کے مذہبی معاملات میں مداخلت نہیں کی گئی ہے لیکن مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں مداخلت کی گئی ہے۔ حکومت وقف جائداد کو غصب کرنا چاہتی ہے۔ بیجو جنتا دل کے رکن پارلیمنٹ نے وقف ترمیمی بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ ہماری پارٹی نے جو مشورے دئے تھے اسے قبول نہیں کیا گیا۔ یہ بل غیر آئینی ہے اور اس کے سہارے حکومت وقف جائداد پر قبضہ کرنا چاہتی ہے۔
رکن پارلیمنٹ محب اللہ ندوی، رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر جاوید احمد، محمد حنیف ایم پی لداخ، مولانا ابوطالب رحمانی، مولانا عمرین محفوظ رحمانی، مارکسی رہنما حنان ملا، دیپانکر بھٹاچاریہ، راجہ رام، بورڈ کے سکریٹری یاسین علی عثمانی، آدی واسی رہنما میلا رام، سکھ پرسنل لابورڈ کے رہنما، مرشد آباد سے رکن پارلیمنٹ ابو طاہر خاں اور دیگر سرکردہ لوگوں نے خطاب کیا۔

Ads