جیو نیوز نے سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا کہ نو بوگیوں والی یہ ٹرین 400 سے زائد مسافروں کو لے کر کوئٹہ سے خیبر پختونخواہ میں پشاور جا رہی تھی، جب راستے میں اس پر حملہ کیا گیا۔
سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ سکیورٹی فورسز باقی مغویہ افراد کی بازیابی کے لیے آپریشن میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عسکریت پسند، جن میں سے بعض نے خودکش جیکٹیں پہن رکھی تھیں، مسافروں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے تھے۔
ذرائع نے بتایا کہ یرغمالیوں کی وجہ سے سکیورٹی فورسز انتہائی احتیاط کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہيں۔
اطلاعات کے مطابق بازیاب کرائے گئے مسافروں نے ہائی جیک ہونے والی ٹرین سے اپنی بحفاظت رہائی پر سکیورٹی فورسز کا شکریہ ادا کیا اور فوج اور ایف سی اہلکاروں کی سکیورٹی کاوشوں کو سراہا۔
دریں اثناء ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ کوئٹہ سے ملک کے دیگر حصوں میں چلنے والی بولان میل اور جعفر ایکسپریس کو تین روز کے لیے معطل کر دیا گیا ہے۔ ریلوے حکام کے مطابق ٹرین سروس معطل کرنے کا فیصلہ بولان میں جعفر ایکسپریس پر حملے کے بعد کیا گیا۔
علاوہ ازیں ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ کوئٹہ سے چمن تک مسافر ٹرین فی الحال نہیں چل رہی ہے۔ قبل ازیں، ایک ریلوے اہلکار نے بتایا کہ بدھ کی صبح جعفر ایکسپریس کے 57 مسافروں کو ہوائی جہاز سے کوئٹہ پہنچایا گیا۔
سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ سلامتی دستوں کی کارروائی کے بعد دہشت گرد چھوٹے گروپوں میں بٹ گئے۔ انہوں نے بتایا کہ 17 زخمی مسافروں کو فوری علاج کے لیے قریبی اسپتال منتقل کیا گیا۔
ذرائع نے مزید انکشاف کیا کہ حملہ آور افغانستان میں اپنے ماسٹر مائنڈ سمیت بین الاقوامی ہینڈلرز سے رابطے کے لیے سٹیلائٹ فون استعمال کر رہے تھے اور خواتین اور بچوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے تھے، اس لیے آپریشن میں انتہائی احتیاط برتی گئی۔
حملہ آوروں نے ریلوے ٹریک پر بم حملہ کیا اور ٹرین میں داخل ہونے سے پہلے انجن پر فائرنگ کی جس سے ڈرائیور زخمی ہوگیا۔ متاثرہ ٹرین افغانستان ایران سرحد کے نزدیک ایک دور افتادہ، پہاڑی علاقے میں ہائی جیک کر لی گئی تھی۔