آصف احمد نے کہا کہ امسال ٹیولپ کی دو نئی اقسام کو نیدر لینڈ سے در آمد کیا گیا ہے جن سے باغ کی دلکشی و رعنائی مزید دو بالا ہوجائے گی۔انہوں نے کہا کہ ٹیولپس کی ان 74 اقسام کے علاوہ اس موسم میں ڈیفوڈلز، ہائیسنتھ، مسکاری، سب سے زیادہ کھلے ہوئے بلب اور سر سبز و شاداب درخت بھی نمائش کے لئے ہوں گے۔ان کا کہنا ہے کہ سیاحوں کے استقبال کے لیے اس سال مجموعی طور پر 1.7 ملین ٹیولپ بلب اور دیگر اعلیٰ ترین بلب ہوں گے۔
موصوف افسر نے کہا کہ ٹیولپ نیدر لینڈ سے درآمد کی جا رہی ہیں جو ہ دنیا کا سب سے بڑا ٹیولپپ پروڈیوسر ملک ہے اور دیگر ممالک کی طرح ہندوستان بھی اسی ملک سے ٹیولپپ خرید رہا ہے۔انہوں نے کہا: 'ہر سال ہم باغ میں پیش کیے جانے والے متحرک رنگ سکیم کو تبدیل کرتے ہیں اور اس سال نظارہ گذشتہ سال سے بالکل مختلف ہوگا'۔ان کا کہنا ہے کہ ٹیولپ کے پھولوں کی 3 ہزار سے زائد اقسام ہیں لیکن وہ بنیادی رنگوں سرخ، پیلے اور سفید کی بنیاد پرنظارہ پیش کرتے ہیں اور سیاح اس طرح کے رنگوں کے پھولوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
آصف احمد نے کہا کہ ٹیولپ گارڈن ہرے بھرے پودوں کے ساتھ لگ بھگ تکمیلکے قریب پہنچ چکا ہے اور ساکورا پروجیکٹ پر کام جاری ہے جسے مکمل ہونے میں چند سال لگیں گے۔انہوں نے کہا کہ باغ میں تمام توسیعی کام جاری ہیں اور فواروں کا کام تقریباً مکمل ہو چکا ہے۔ٹیولپ گارڈن پہلے ہی اپنی دلکش خوبصورتی کی وجہ سے ورلڈ بک آف ریکارڈ لندن میں جگہ حاصل کر چکا ہے یہ باغ خاص طور پر وادی کی سیاحت کے لیے ایک منفرد مقام کا حامل ہے۔
قابل ذکر ہے کہ سال گذشتہ صرف 25 دنوں کے مختصر وقت میں 4 لاکھ 65 ہزار سیاح اس باغ کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہوئے۔ٹیولپس کی زندگی انتہائی مختصر ہوتی ہے اور یہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی معیشت کو فروغ دے رہی ہے اور وادی کشمیر کی سیاحتی صلاحیت میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔