Masarrat
Masarrat Urdu

اردو کا رشتہ ہمارے قلب و روح سے ہے۔ مظفر علی،ہندوستان کے موجودہ بہترین اذہان ہی وکست بھارت مہم کی سربراہی کریں گے: شمس اقبال

  • 22 Feb 2025
  • مسرت ڈیسک
  • ادب
Thumb

نئی دہلی، 22 فروری (مسرت ڈاٹ کام) قومی کونسل برائے فروغِ اردو زبان کے زیر اہتمام جاری سہ روزہ عالمی اردو کانفرنس کے دوسرے دن افتتاحی کلمات ادا کرتے ہوئے کونسل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر شمس اقبال نے کہا کہ  اردو ذریعہ تعلیم کا موجودہ منظرنامہ کئی اعتبار سے قابل غور و فکر ہے جس پر ہمیں توجہ دینے کے ساتھ موجودہ حالات کو بہتر بنانے کی ممکنہ صورتوں پر غور کرنا چاہیے، اسی مقصد سے آج کا یہ اجلاس منعقد کیا گیا ہے۔

آج یہاں جاری ریلیز کی مطابق انہوں نے کہاکہ اس کانفرنس میں تعلیمی اور ادبی میدان سے تعلق رکھنے والے بہترین اذہان شرکت کررہے ہیں جو ہمارے وکست بھارت مہم میں نمایاں کردار ادا کرسکتے ہیں۔ مجھے توقع ہے کہ موضوع کے حوالے سے اہم نکات سامنے آئیں گے۔
اس سیشن کے مقالہ نگاروں میں پروفیسر ریاض احمد اور پروفیسر طلعت عزیز تھے، جبکہ صدارت ڈاکٹر عمار رضوی اور پروفیسر غضنفر نے کی۔ شرکائے بحث میں پروفیسر فاروق انصاری، پروفیسر محمد فیض احمد، ڈاکٹر سید ظفر اسلم اور ڈاکٹر احمد علی جوہر شامل تھے۔ چار تکنیکی سیشنز ہوئے۔ پہلا سیشن ا'ردو ذریعہ تعلیم' کے موضوع پر تھا۔
اس سیشن کے شرکا نے اردو ذریعہ تعلیم کے مختلف پہلوؤں پر غور و خوض کے ساتھ مادری زبان میں ابتدائی تعلیم کی اہمیت اور اردو کے تدریسی مواد کو جدید عہد کی ضروریات سے ہم آہنگ کرنے کی مختلف تدبیریں اختیار کرنے پر زور دیا۔ سیشن کی نظامت نصرت جہاں نے کی۔
دوسرا تکنیکی سیشن 'اردو کے کاز کو آگے بڑھانے کے لیے انفوٹینمنٹ وسائل کا استعمال' پر تھا، جس کی صدارت سینئر فلم ساز مظفر علی اور محترمہ کامنا پرساد نے کی اور مقالہ نگاروں میں پروفیسر شافع قدوائی، جناب جاوید دانش اور ڈاکٹر سلیم عارف تھے۔ شرکائے بحث میں جناب معصوم مرادآبادی، تحسین منور اور ڈاکٹر مرزا عبدالباقی بیگ شامل تھے۔ اس سیشن میں حصہ لینے والوں نے قدیم ہندوستانی تفریحی شعبوں میں اردو کے استعمال کی تاریخ پر روشنی ڈالی۔ ساتھ ہی نئے اطلاعاتی و تفریحی وسائل کی مختلف شکلوں پر اظہار خیال کرتے ہوئے اردو زبان کے فروغ و اشاعت میں ان کے استعمال کی وکالت کی۔ اس سیشن کی نظامت ڈاکٹر منتظر قائمی نے کی۔
تیسرا سیشن 'نوجوان نسل میں مختلف علوم کی اشاعت' کے موضوع پر تھا، جس میں پروفیسر ادریس صدیقی،  پروفیسر ثروت النسا خان اور شاداب الفت نے مقالے پیش کیے، سیشن کی صدارت پروفیسر روی پرکاش ٹیک چندانی نے کی اور شرکائے بحث میں فیروز بخت احمد، محترمہ شاہ تاج خان، ڈاکٹر سلمان عبدالصمد اور محترمہ استوتی اگروال شامل تھے۔ اس سیشن میں نئی نسل کی تعلیم و تربیت کے مختلف پہلو زیر بحث آئے اور کہا گیا کہ عہدِ جدید کی تبدیلیوں کو سامنے رکھتے ہوئے تدریسی مواد اور اساتذہ تیار کیے جانے چاہئیں۔ اس سیشن کی نظامت ڈاکٹر مسرت نے کی۔
چوتھا سیشن ' عوامی تعلیمی نظام میں اردو کا سمٹتا دائرہ اور اصلاحی اقدامات' کے عنوان سے تھا۔ جس کے مقالہ نگار آئی آر ایس جناب گلزار وانی اور ڈاکٹر محمد احسن تھے۔ صدارت پروفیسر اے آر فتیحی اور پروفیسر خواجہ محمد شاہد نے کی۔ شرکائے بحث میں پروفیسر شاہد رضا جمال اور ڈاکٹر محمد رضوان علی تھے۔ اس سیشن کے مقالہ نگاران، شرکائے بحث اور صدور نے موجودہ تعلیمی نظام میں اردو کے سمٹتے دائرے کو ایک حقیقت قرار دیتے ہوئے اس کے تدارک کی مختلف تدبیریں بتائیں اور نئے زمانے کے کچھ مثبت لسانی پہلوؤں کی بھی نشان دہی کی۔ اس سیشن کی نظامت ڈاکٹر شاداب شمیم نے کی اور کونسل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر شمس اقبال کے اظہارِ تشکر کے ساتھ آج کے تکنیکی سیشنز کا اختتام ہوا۔
شام چھ بجے ' اردو کے مدھوبن میں رادھا کرشن ' کے عنوان سے چنمے مشن، لودھی روڈ میں ایک کلچرل پروگرام کا انعقاد کیا گیا، جس کے رائٹر و ڈائرکٹر پروفیسر دانش اقبال تھے جبکہ اس کی پیش کش محترمہ نیلاکشی اور پارنگت پریاگ کلاکیندر کے فن کاروں نے کی۔

Ads