انہوں نے کہاکہ اردو ایک بہت خوشحال زبان ہے اور اسے مزید خوشحال بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ جو لوگ کہتے ہیں کہ اردو ختم ہونے والی زبان ہے وہ غلط سوچ رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اردو آج عالمی زبان کا درجہ حاصل کرچکی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ نئی نسل کو اردو زبان سے جوڑنے کی ضرورت ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ اردو ڈراما، شعرو شاعری، فکشن اور روز مرہ کی زبان ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر اردوکو علم،حساب، ٹیکنالوجی اوردیگر علوم کی زبان نہیں بنائیں تووہ پچھڑ جائے گی۔
انہوں نے کہاکہ وکست بھارت میں اردو اہم رول ادا کرے گی اور کہا کہ یہ کانفرنس کو اس بات پر بھی غور کرنا چاہئے کہ اردو کس طرح وکست بھارت میں اپنا رول کس طرح ادا کرے گی۔
وزارت تعلیم حکومت ہند میں محکمہئ لینگویجز کی ڈائیرکٹر محترمہ سمن دکشت نے کہا کہ اردو بہت خوب صورت زبان ہے جس کے الفاظ ہندوستان کی تمام زبانوں میں پائے جاتے ہیں، یہ اس زبان کی اہم خصوصیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کونسل 1996 سے مختلف اسکیموں کے ذریعے اردو کو عوام تک پہنچا رہی ہے، یہ عالمی کانفرنس بھی اسی کا حصہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ آج کے دور میں ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ اردو کتابوں سے نکل کر ہر شخص تک پہنچے، صرف بزرگوں کی زبان نہ رہے، نئی نسل کی بھی زبان بنے۔ انھوں نے کہا کہ سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر بھی اردو کا استعمال کرنا چاہیے اور وکست بھارت کی تعمیر میں اردو کا کردار طے کرنا چاہیے۔
مسلم راشٹریہ منچ کے سرپرست اندریش کمار نے مہمان خصوصی حیثیت سے تقریر کرتے ہوئے کہاکہ اسلام وطن سے محبت کرنا سکھاتا ہے اس لئے وطن سے محبت نصف ایمان ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہی وکست بھارت کا وژن ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وکست بھارت وژن اردو کا جشن ہے۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان جس طرح ماضی میں سارے جہاں سے اچھا تھا اسی طرح مستقبل میں بھی ہوسکتا ہے اور اس کے لیے بھارت کی دوسری زبانوں کے ساتھ اردو بھی اپنا مضبوط کردار ادا کرسکتی ہے
نیشنل بک ٹرسٹ کے ڈائریکٹر یوراج ملک نے کہاکہ آج یوم مادری زبان ہے اور ہر شخص کو اپنی مادری زبان پر فخر ہونا چاہئے اور اس فخر کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ اردو بھی ہماری زبان ہے اور ہندوستان ایک ملک نہیں ہے بلکہ ایک تہذیب ہے اور یہی وکست بھارت کا وژن ہے۔ دیکھنے کے کینوس کو بڑا کرنا ہوگا تبھی ہم صحیح سمت میں سوچ پائیں گے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ ملک کی تعمیر میں آپ کا کیا رول ہوگا آنے والی نسلیں ضرور سوال کریں گی۔ انہوں نے اردو والوں سے ہمہ جہت موضوع کو اپنانے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ اردو اس وقت تک زندہ رہے گی جب تک لوگ اردو میں پڑھنا، لکھنا اور بولنا جاری رکھیں گے۔
دہلی آئی آئی ٹی کے پروفیسر، معروف سائنس داں اور کانفرنس کے مہمان اعزازی ڈاکٹراحتشام حسنین نے کہاکہ ارد و خوشحال زبان ہے اور ایک چیز کی ادائیگی کے لئے متعدد الفاظ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اردو ہندوستانی زبان ہے جس کے ننانوے فیصد افعال سنسکرت اصل رکھتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ نئی نسل میں اردو کے تئیں بڑھتی دلچسپی نہایت خوش آیند ہے۔
اس افتتاحی اجلاس میں ڈاکٹر شمس اقبال نے تعارفی کلمات پیش کرتے ہوئے تمام مہمانوں کا استقبال کیا اور کانفرنس کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وکست بھارت کا وژن ایک ایسا قومی خواب ہے جس کی تعبیر کے لیے سماج کے ہر طبقے کو اجتماعی رول ادا کرنا ہوگا، اس میں ملک بھر کی زبانوں کی بھی غیر معمولی حصے داری ہوگی جن میں ہماری اردو زبان بھی شامل ہے۔ انھوں نے تحریک آزادی سے لے کر ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان اور فنکاروں کے ناقابل فراموش کردار پر روشنی ڈالی اور کہا کہ آج بھی ہمیں وہی کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کانفرنس کے موضوعات کے حوالے سے کہا کہ ان پر پیش کیے جانے والے مقالے اور مذاکرے نہ صرف ہماری زبان کی ترقی کی نئی راہیں روشن کریں گے، بلکہ ترقی یافتہ ہندوستان کے منصوبے کی تکمیل کی راہ بھی دکھائیں گے۔
اس سہ روزہ کانفرنس کے افتتاحی اجلاس کا اختتام قومی ترانے پر ہوا۔ اس موقعے پر ملک و بیرون ملک کے اردو دانشوران، اساتذہ اور محبان اردو نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔شکریہ کی رسم ڈاکٹر شمع کوثر یزدانی نے ادا کی۔