Masarrat
Masarrat Urdu

پروفیسر کوثر مظہری نے ملک کے ممتاز شعبہ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے عہدہ صدارت کو سنبھال لیا

  • 14 Feb 2025
  • مسرت ڈیسک
  • ادب
Thumb

نئی دہلی، 14 فروری (مسرت ڈاٹ کام)عہد حاضر کے ممتاز ادیب و دانشور پروفیسر کوثر مظہری نے ملک کی ممتاز یونیورسٹی  جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ اردو کےعہدہ صدارت  کو سنبھال لیا۔

آج یہاں جاری ایک ریلیز کے مطابق  پروفیسر کوثر مظہری کو وائس چانسلر جامعہ ملیہ اسلامیہ، پروفیسر مظہر آصف نے شعبہ اردوکے عہدہ صدارت کی باوقار ذمہ داری پر فائز کیا ہے۔ملک بھر میں شعبہ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ کو ایک امتیازی حیثیت حاصل ہے۔ اس شعبے کی سربراہی درجنوں ممتاز ادیب و دانشور نے کی ہے، جن میں پروفیسر تنویر احمد علوی، پروفیسر گوپی چند نارنگ، پروفیسر عنوان چشتی، حنیف کیفی اور پروفیسر شمیم حنفی وغیرہ کے اسمائے گرامی شامل ہیں۔
پروفیسر کوثر مظہری کو صدارت کے عہدے پر متمکن کیے جانے سے پوری اردو دنیا  اظہار مسرت اور ہدیہ تبریک کا سلسلہ جاری ہے۔ پروفیسر کوثر مظہری کی ولادت 5 اگست 1964 کو مشرقی چمپارن بہار کی ایک مردم خیز بستی چندن بارہ کے علمی خانوادے میں ہوئی۔ان کے والد مرحوم مولانا مظہر الحق کا شمار علاقے کے معتبر علما میں ہوتا تھا۔ انھوں نے پٹنہ یونیورسٹی سے بی ایس سی(علم نباتات) بی اے(اردو) اور ایم اے(اردو) امتیازی نمبرات سے کرنے کے بعد شعبئہ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ سے پروفیسر شمیم حنفی کی نگرانی میں ”جدیداردو نظم کا تہذیبی مطالعہ“کے موضوع پر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی اور شعبہ اردو میں 1997 میں بحیثیت لکچرر ان کا تقرر عمل میں آیا۔
کوثر مظہری بہ یک وقت شاعر، نقاد، محقق، فکشن نگار اور مترجم ان تمام میدانوں میں اپنی معتبر اور منفرد شناخت رکھتے ہیں۔ان کے دوشعری مجموعے’ماضی کا آئندہ‘ اور ’رات سمندر خواب‘ بے حد مقبول ہوئے۔ کئی اہم اداروں سے ممتاز ادیبوں پر ان کے مونوگراف شائع ہوئے جن میں ’وحید اختر‘، ’فائز دہلوی‘، ’شیخ  محمد ابراہیم ذوق‘،’شکیل الرحمن‘،’جمیل مظہری‘ اور ’علی سردار جعفری‘کے نام شامل ہیں۔ان کی کتاب ’جدید نظم: حالی سے میراجی تک‘کو حوالے کا درجہ حاصل ہے۔ان کے دو انتخابات ’جواز و انتخاب‘اور’نئی نظم نیا سفر‘کونئی شاعری کے انتخاب میں تاریخی دستاویز تسلیم کیا جاتا ہے۔ ان کے مضامین کے کئی مجموعے شائع ہوچکے ہیں، جن میں ’جرأت افکار‘،’قرأت اور مکالمہ‘، ’بازدید اور تبصرے‘ اور ’ارتسام‘ وغیرہ  قابل ذکر ہیں۔اردو زبان و ادب کی تاریخ پر مشتمل کتاب’موج ادب‘ کے درجنوں ایڈیشن شائع ہوکر طلبا میں مقبول ہوچکے ہیں۔انھوں نے خلیل جبران کے ناول کا ترجمہ بھی’شکستہ پر‘کے نام سے کیا۔ان کا ناول ’آنکھ جو سوچتی ہے‘ فرقہ وارانہ فسادات کے حوالے سے خاصا موضوع بحث بنا رہا۔
پروفیسر کوثر مظہری نے ملک و بیرون ملک میں ملک کے سینکڑوں سمیناروں، کانفرنسوں اور مشاعروں میں شرکت کی۔ادبی دنیا میں پروفیسر کوثر مظہری کو اپنے مخصوص و منفرد تنقیدی نظریہ کے حوالے سے قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔صدر شعبہ مقرر کیے جانے پر ملک بھر سے اہل اردو کی مبارک باد موصول ہورہی ہیں اور بجا طور  ان سے توقعات وابستہ کی جارہی ہیں کہ ان کی سربراہی میں شعبہ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ مزید ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔

Ads