انہوں نے وقف بورڈ کے سی ای او‘ کی تقرری کے طریقہ کار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ اس میں ریاستی حکومتوں کو براہ راست تقرریوں کی اجازت دی جارہی ہے۔ یہ اوقاف پر براہ راست سیاسی مداخلت اور کنٹرول کا باعث بنے گا‘‘۔جماعت اسلامی ہند تمام سیکولر جماعتوں بشمول این ڈی اے اتحادیوں اور دیگر اپوزیشن سے اس بل کی مخالفت کرنے کی اپیل کرتی ہے‘‘ ۔
جماعت اسلامی ہند کے سکریٹری سید تنویر احمد نے پریاگ راج مہا کمبھ میں ہوئی بھگدڑ کے المناک واقعے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس میں بہت سے معصوم عقیدت مندوں کی جانیں چلی گئیں۔ دکھ کی اس گھڑی میں غمزدہ خاندانوں کے ساتھ ہماری دلی تعزیت ہے۔ ہم ان لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں جنہوں نے اپنے پیاروں کو اس سانحے میں کھو دیا ہے۔ ہم تمام پسماندگان کے لیے صبر اور تحمل کی دعا کرتے ہیں۔ اس پورے واقعہ کی ذمہ داری مرکز اور یو پی حکومت کو براہ راست لینی چاہئے اور انتظامات میں پائی جانے والی خامیوں کو فوری طور پر دور کرنا چاہیے۔ افسوس کی بات ہے کہ میڈیا کو ایک بڑے ایونٹ کے انتظام میں موجود خامیوں کا تنقیدی تجزیہ کرنے سے روک دیا جوحکومت اور انتظامیہ کو ان کوتاہیوں کو بروقت دور کرنے، ان کو بہتر بنانے اور کسی بحران سے نمٹنے کے لیے پہلے سے تیار کر سکتا تھا۔ بھگدڑ کے بعد بہت سے شردھالوؤں کو مساجد میں پناہ دی گئی اور انہیں کھانا، کمبل اور دیگر ضروری چیزیں فراہم کرنے کا معقول انتظام کیا گیا۔ یہ کوششیں ایک بار پھر اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ نفرت کے ماحول کے باوجود ملک کے عام شہری بالخصوص مسلمان عوام کی خدمت کے لیے ہمیشہ سنجیدہ رہے ہیں ۔ ہمارے لیڈران اور پوری قوم کو فرقہ وارانہ ہم آہنگی، بھائی چارہ اور یکجہتی کو برقرار رکھنے کے لیے ایسے افراد سے تحریک حاصل کرنی چاہیے‘‘۔
مرکزی حکومت کے سالانہ مالی بجٹ پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا کہ ہم مرکزی حکومت کے بجٹ 2025-26 میں شامل بہت سے مثبت پہلوؤں کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ اس بجٹ میں انکم ٹیکس میں کی جانی والی کٹوتی، چھوٹ کی حد کو بڑھا کر 12 لاکھ روپے کرنا اور متوسط طبقے کے افراد کو فائدہ پہنچانے کے لیے سلیب کو ایڈجسٹ کرنا وغیرہ قابل ستائش ہیں۔ بجٹ کی دوسری مثبت بات یہ ہے کہ ایک لاکھ کروڑ روپے کے مالیاتی نقصان کے باوجود بجٹ مالیاتی خسارے کو جی ڈی پی کے 4.4 فیصد تک برقرار رکھنے سے قرضے پر قابو رکھنے میں مدد ملے گی ۔ قرضے پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی کے ذریعے ریگولیٹری اصلاحات پر بھی زور دیا جائے جس سے کہ لوگوں کو کاروبار کرنے میں آسانی اور سرمایہ کاری میں مدد ملے‘‘۔
پروفیسر سلیم انجینر مزید کہا کہ ان مثبت باتوں کے اعتراف کے ساتھ ہی اس بجٹ سے کئی حوالوں سے مایوسی بھی ہے۔ روزگار کے شدید بحران کی وجہ سے نوجوان طبقے میں بڑھتی بے روزگاری، جی ڈی پی کی شرح نمو میں کمی، ایسے مسائل ہیں جس سے سرمایہ اور زرعی نمو کی بنیاد پر وزیر مالیات کے لیے معاشی پالیسی پر نظر ثانی کا ایک اچھا موقع تھا تاکہ سب کو انصاف اور مساوی ترقی کے مواقع مل سکیں۔